تشریح:
انسان کے لیے اس کا دین سب سے قیمتی چیز ہے، اگر آبادی میں رہتے ہوئے اسے نقصان کا خطرہ ہو تو ایسی آبادی کو ترک کر دینا ضروری ہے۔ جمہور اہل علم کا موقف ہے کہ فتنوں کے دور میں لوگوں کی اصلاح کرنے کے لیے آبادی میں رہنا زیادہ فضیلت کا باعث ہے کیونکہ وہاں نیکی کے بہت سے کام کرنے کا موقع ملتا ہے، تاہم فتنوں کے دور میں اگرایمان کو خطرہ ہوتو علیحدگی اختیار کرنے ہی میں عافیت ہے، چنانچہ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے ایک حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لوگوں میں بہتر وہ ہے جو اپنے مال وجان سے جہاد کرتا ہے اور وہ بھی جو کسی گھاٹی میں رہ کر اللہ کی عبادت کرتا ہے اور دوسرے لوگوں کو اپنے شر سے محفوظ رکھتا ہے۔‘‘ (صحیح البخاري، الجھاد والسیر، حدیث: 2786 و فتح الباري: 55/13)