قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الفِتَنِ (بَابُ التَّعَوُّذِ مِنَ الفِتَنِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

7089. حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَأَلُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَحْفَوْهُ بِالْمَسْأَلَةِ، فَصَعِدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ المِنْبَرَ فَقَالَ: «لاَ تَسْأَلُونِي عَنْ شَيْءٍ إِلَّا بَيَّنْتُ لَكُمْ» فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ يَمِينًا وَشِمَالًا، فَإِذَا كُلُّ رَجُلٍ لاَفٌّ رَأْسَهُ فِي ثَوْبِهِ يَبْكِي، فَأَنْشَأَ رَجُلٌ، كَانَ إِذَا لاَحَى يُدْعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَنْ أَبِي؟ فَقَالَ: «أَبُوكَ حُذَافَةُ» ثُمَّ أَنْشَأَ عُمَرُ فَقَالَ: رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالإِسْلاَمِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا، نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ سُوءِ الفِتَنِ. فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا رَأَيْتُ فِي الخَيْرِ وَالشَّرِّ كَاليَوْمِ قَطُّ، إِنَّهُ صُوِّرَتْ لِي الجَنَّةُ وَالنَّارُ، حَتَّى رَأَيْتُهُمَا دُونَ الحَائِطِ» فَكَانَ قَتَادَةُ يَذْكُرُ هَذَا الحَدِيثَ عِنْدَ هَذِهِ الآيَةِ {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ} [المائدة: 101]

مترجم:

7089.

حضرت انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: لوگوں نے نبی ﷺ سے سوالات کیے اور جب سوالات کرنے میں مبالغے سے کام لیا تو آپ ایک دن منبر پر تشریف فرما ہوئے اور فرمایا: آج تم مجھ سے سوال بھی کرو گے میں تمہیں اس کا جواب دوں گا۔ پھر میں دائیں بائیں دیکھنے لگا تو ہر شخص اپنا سر اپنے کپڑے میں لپیٹ کر رو رہا تھا۔ آخر ایک شخص نے خاموشی توڑ دی۔ اس کا جب کسی سے جھگڑا ہوتا تو اسے اس کے باپ کے علاوہ کسی دوسرے شخص کی طرف منسوب کیا جاتا۔ اس نے کہا: اللہ کے رسول! میرا والد کون ہے؟ آپ نے فرمایا: ”تیرا والد حذافہ ہے۔“ پھر حضرت عمر ؓ کھڑے ہوئے اور کہا: ہم اللہ پر اس کے رب ہونے کے اعتبار سے، اسلام پر اس کے دین ہونے کے لحاظ سے اورحضرتمحمد ﷺ کے رسول ہونے پر راضی ہیں۔ ہم برے فتنوں سے پناہ مانگتے ہیں۔ تب نبی ﷺ نے فرمایا: میں نے خیر وشر جو آج دیکھی ہے، اس جیسی کبھی نہ دیکھی تھی۔ میرے سامنے جنت اور دوزخ کی صورت کو پیش کیا گیا یہاں تک کہ میں نے ان دونوں کو دیوار کے قریب دیکھا۔ حضرت قتادہ نے کہا: یہ حدیث درج ذیل آیت کے ساتھ ذکر کی جاتی ہے۔ ایمان والو! ایسی چیزوں کے متعلق سوال نہ کرو اگر وہ تمہارے لیے ظاہر کردی جائیں تو تمہیں بری لگیں۔