قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الفِتَنِ (بَابُ الفِتْنَةِ الَّتِي تَمُوجُ كَمَوْجِ البَحْرِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ: عَنْ خَلَفِ بْنِ حَوْشَبٍ: كَانُوا يَسْتَحِبُّونَ أَنْ يَتَمَثَّلُوا بِهَذِهِ الأَبْيَاتِ عِنْدَ الفِتَنِ، قَالَ امْرُؤُ القَيْسِ: الحَرْبُ أَوَّلُ مَا تَكُونُ فَتِيَّةً ... تَسْعَى بِزِينَتِهَا لِكُلِّ جَهُولِ حَتَّى إِذَا اشْتَعَلَتْ وَشَبَّ ضِرَامُهَا ... وَلَّتْ عَجُوزًا غَيْرَ ذَاتِ حَلِيلِ شَمْطَاءَ يُنْكَرُ لَوْنُهَا وَتَغَيَّرَتْ ... مَكْرُوهَةً لِلشَّمِّ وَالتَّقْبِيلِ

7098. حَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ قَالَ قِيلَ لِأُسَامَةَ أَلَا تُكَلِّمُ هَذَا قَالَ قَدْ كَلَّمْتُهُ مَا دُونَ أَنْ أَفْتَحَ بَابًا أَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يَفْتَحُهُ وَمَا أَنَا بِالَّذِي أَقُولُ لِرَجُلٍ بَعْدَ أَنْ يَكُونَ أَمِيرًا عَلَى رَجُلَيْنِ أَنْتَ خَيْرٌ بَعْدَ مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يُجَاءُ بِرَجُلٍ فَيُطْرَحُ فِي النَّارِ فَيَطْحَنُ فِيهَا كَطَحْنِ الْحِمَارِ بِرَحَاهُ فَيُطِيفُ بِهِ أَهْلُ النَّارِ فَيَقُولُونَ أَيْ فُلَانُ أَلَسْتَ كُنْتَ تَأْمُرُ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَى عَنْ الْمُنْكَرِ فَيَقُولُ إِنِّي كُنْتُ آمُرُ بِالْمَعْرُوفِ وَلَا أَفْعَلُهُ وَأَنْهَى عَنْ الْمُنْكَرِ وَأَفْعَلُهُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

ابن عیینہ نے خلف بن حوشب سے بیان کیا کہ سلف فتنہ کے وقت ان اشعار سے مثال دینا پسند کرتے تھے۔ جن میں امراءالقیس نے کہا ہے۔ ابتدا میں اک جواں عورت کی صورت ہے یہ جنگ دیکھ کر ناداں اسے ہوتے ہیں عاشق اور دنگ جبکہ بھڑکے شعلے اس کے پھیل جائیں ہر طرف تب وہ ہو جاتی ہے بوڑھی اور بدل جاتی ہے رنگ ایسی بد صورت کو رکھے کون چونڈا ہے سفید سونگھنے اور چومنے سے اس کے سب ہوتے ہیں تنگ امراءالقیس کے اشعار کا مندرجہ بالا منظوم ترجمہ مولانا وحید الزماں نے کیا ہے۔ جبکہ نثر میں ترجمہ اس طرح ہے۔ ” اول مرحلہ پر جنگ ایک نوجوان لڑکی معلوم ہوتی ہے جو ہر نادان کے بہکانے کے لیے اپنی زیب و زینت کے ساتھ دوڑتی ہے۔ یہاں تک کہ جب لڑائی بھڑک اٹھتی ہے اور اس کے شعلے بلند ہونے لگتے ہیں تو ایک رانڈ بیوہ بڑھیا کی طرح پیٹھ پھیر لیتی ہے، جس کے بالوں میں سیاہی کے ساتھ سفیدی کی ملاوٹ ہوگئی ہو اور اس کے رنگ کو ناپسند کیا جاتا ہو اور وہ اس طرح بدل گئی ہو کہ اس سے بوس و کنار کو ناپسند کیا جاتا ہو “

7098.

حضرت ابو وائل سے روایت ہے انہوں نے کہا: حضرت اسامہ ؓ سے کہا گیا: آپ حضرت عثمان ؓ سے گفتگو کیوں نہیں کرتے؟ انہوں نے فرمایا: میں نے کسی فتنے کا دروازہ کھولے بغیر ان سے گفتگو کی ہے۔ میں ایسا آدمی نہیں ہوں کہ سب سے پہلے کسی فتنے کا دروازہ کھولنے والا بنوں۔ میں کسی کی اس حد تک خوشامد نہیں کرتا کہ اگر اسے دو آدمیوں پر امیر بنا دیا جائے تو اسے کہوں: تو سب سے بہتر ہے جبکہ میں نےرسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کہ آپ نے فرمایا: ”قیامت کے دن ایک شخص کو لاکر اسے آگ میں ڈال دیا جائے گا، پھر وہ اس میں گدھے کی طرح چکی پیسے گا یعنی وہ اپنی انتڑیوں کے گرد چکر لگائے گا۔ اہل جہنم اس کے گرد جمع ہو کر پوچھیں گے: اے فلاں! کیا تو امربالمعروف اور نہی عن المنکر نہیں کیا کرتا تھا؟ وہ کہے گا: میں اچھی بات کے لیے لوگوں کو ضرور کہتا تھا لیکن اس پر خود عمل نہیں کرتا تھا اور بری بات سے لوگوں کو منع کرتا تھا لیکن خود اس کا مرتکب ہوتا تھا۔“