قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الفِتَنِ (بَابٌ:)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

7100. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَصِينٍ حَدَّثَنَا أَبُو مَرْيَمَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادٍ الْأَسَدِيُّ قَالَ لَمَّا سَارَ طَلْحَةُ وَالزُّبَيْرُ وَعَائِشَةُ إِلَى الْبَصْرَةِ بَعَثَ عَلِيٌّ عَمَّارَ بْنَ يَاسِرٍ وَحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ فَقَدِمَا عَلَيْنَا الْكُوفَةَ فَصَعِدَا الْمِنْبَرَ فَكَانَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ فَوْقَ الْمِنْبَرِ فِي أَعْلَاهُ وَقَامَ عَمَّارٌ أَسْفَلَ مِنْ الْحَسَنِ فَاجْتَمَعْنَا إِلَيْهِ فَسَمِعْتُ عَمَّارًا يَقُولُ إِنَّ عَائِشَةَ قَدْ سَارَتْ إِلَى الْبَصْرَةِ وَ وَاللَّهِ إِنَّهَا لَزَوْجَةُ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَلَكِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى ابْتَلَاكُمْ لِيَعْلَمَ إِيَّاهُ تُطِيعُونَ أَمْ هِيَ

مترجم:

7100.

سیدنا ابو مریم عبداللہ بن زیاد اسدی سے روایت ہے انہوں نے کہا: جب سیدنا طلحہ، سیدنا زبیر اور سیدہ عائشہ ؓ بصرے کی طرف روانہ ہوئے تو سیدنا علی ؓ نے سیدنا عمار بن یاسر اور حسن بن علی ؓ کو بھیجا۔ یہ دونوں بزرگ ہمارے پاس کوفہ آئے اور منبر پر تشریف فرما ہوئے۔ سیدنا حسن ؓ منبر کے اوپر سب سے اونچی جگہ پر تھے اورسیدنا عمار بن یاسر ؓ ان سے نیچے کی سیڑھی پر تھے۔ ہم ان نے پاس جمع ہوگئے۔ پھر میں نے سیدنا عمار بن یاسر ؓ کو یہ کہتے ہوئے سنا: ام المومنین سیدہ عائشہ‬ ؓ ب‬صرہ کی طرف روانہ ہو چکی ہیں۔ اللہ کی قسم! وہ دنیا اور آخرت میں تمہارے نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ ہیں لیکن اللہ تعالیٰ ان کی ذریعے سے تمہارا امتحان لینا چاہتا ہے کہ تم صرف اس کی اطاعت کرتے ہو یا سیدہ عائشہ‬ ؓ ک‬ا کہا مانتے ہو