تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ فرض ادا کرنے والے حضرات نفل پڑھنے والے کے پیچھے اپنی نماز ادا کرسکتے ہیں، کیونکہ حضرت معاذ ؓ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز عشاء بطور اسقاط فرض پڑھتے تھے، جیسا کہ بعض روایات میں یہ صراحت ہے کہ حضرت معاذ ؓ جب اپنی قوم کو نماز عشاء پڑھاتے تو ان کی نفل نماز ہوتی اور قوم کی فرض ہوتی تھی۔ اس کے علاوہ مندرجہ ذیل دلائل بھی اس موقف کے مؤید ہیں: ٭نماز خوف میں رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہے کہ آپ نے دونوں گروہوں میں سے ہر ایک کو دو، دو رکعات پڑھائیں۔ اس طرح آپ کی پہلی نماز فرض اور دوسری نفل تھی جبکہ مقتدی دونوں مرتبہ ہی فرض ادا کررہے تھے، جیسا کہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے چار رکعات اور دیگر لوگوں نے دو، دو رکعات پڑھیں۔ (صحیح البخاري، المغازي، حدیث:4136) ٭حضرت عائشہ ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب مسجد سے واپس لوٹتے تو ہمیں نماز پڑھاتے تھے۔ (تلخیص الحبیر:38/2) اسی طرح اگر امام فرض پڑھا رہا ہوتو مقتدی اس کے پیچھے نفل ادا کرسکتے ہیں۔ جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے ان دو آدمیوں سے فرمایا جو گھر میں نماز پڑھ آئے تھے کہ اگر تم اپنے گھروں میں نماز پڑھ چکے ہو تو امام کے ساتھ نماز پڑھ لو، یہ تمھارے لیے نفل ہوجائے گی۔ (مسند أحمد: 160/4) حضرت ابو سعید خدری ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک آدمی کو اکیلے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو فرمایا: ’’آیا کوئی ایسا آدمی ہے جو اس پر صدقہ کرتے ہوئے اس کے ساتھ نماز پڑھ لے؟‘‘ (سنن أبي داود، الصلاة، حدیث:574) ظاہر ہے کہ اکیلا نماز پڑھنے والا فرض ادا کررہا تھا اور اس کے پیچھے جس نے بطور صدقہ نماز پڑھنی ہے وہ نفل شمار ہو گی۔