تشریح:
1۔اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حکومت اورقضا کی تنخواہ بقدر کفایت لینا جائز ہے کیونکہ لوگوں کے کاموں اور ان کے متعلق فیصلے کرنے میں مصروف ہوتا ہے۔ اسی طرح ہمارے مدارس کے لیے چندہ جمع کرنے پر جو سفیر مقرر ہوتے ہیں وہ عاملین کی فہرست میں آتے ہیں ان کی تنخواہیں مقرر ہونی چاہئیں اور یہ حضرات مال دار لوگوں سے جو کچھ وصول کریں اسے دیانت داری کے ساتھ مدرسے کے بیت المال میں جمع کرادیں لیکن ہمارےہاں جمع شدہ چندے سے شرح فیصدطے ہوتا ہے ایسا کرنا محل نظر ہے کیونکہ یہ اجارہ مجہولہ کی ایک قسم ہے جسے شریعت نے جائز قراردیا۔ واللہ اعلم۔2۔حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے امام ابن منذر کے حوالے سے لکھا ہے کہ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ منصب قضا پر تنخواہ وصول کرتے تھے۔(فتح الباری:13/191)