قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَحْكَامِ (بَابُ رِزْقِ الحُكَّامِ وَالعَامِلِينَ عَلَيْهَا)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَكَانَ شُرَيْحٌ القَاضِي يَأْخُذُ عَلَى القَضَاءِ أَجْرًا وَقَالَتْ عَائِشَةُ: «يَأْكُلُ الوَصِيُّ بِقَدْرِ عُمَالَتِهِ» وَأَكَلَ أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ

7164. وَعَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الخَطَّابِ يَقُولُ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِينِي العَطَاءَ، فَأَقُولُ أَعْطِهِ أَفْقَرَ إِلَيْهِ مِنِّي، حَتَّى أَعْطَانِي مَرَّةً مَالًا، فَقُلْتُ: أَعْطِهِ مَنْ هُوَ أَفْقَرُ إِلَيْهِ مِنِّي، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خُذْهُ، فَتَمَوَّلْهُ، وَتَصَدَّقْ بِهِ، فَمَا جَاءَكَ مِنْ هَذَا المَالِ وَأَنْتَ غَيْرُ مُشْرِفٍ وَلاَ سَائِلٍ فَخُذْهُ، وَمَالاَ فَلاَ تُتْبِعْهُ نَفْسَكَ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور قاضی شریح قضا کی تنخواہ لیتے تھے اور عائشہ ؓ  نے کہا کہ ( یتیم کا) نگراں اپنے کام کے مطابق خرچہ لے گا اور ابوبکرہ و عمر ؓ نے بھی ( خلیفہ ہونے پر) بیت المال سے بقدر کفایت تنخواہ لی تھی۔ جمہور علماءکا یہی قول ہے کہ حکومت اور قضا کی تنخواہ لینا درست ہے مگر بقدر کفاف ہونا نہ کہ حد سے آگے بڑھنا۔

7164.

سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے سیدنا عمر ؓ سے سنا،انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺ مجھے کچھ مال عطا کرتے تو میں کہتا: آپ یہ اسے دیں جو اس کا مجھ سے زیادہ ضرورت مند ہو حتیٰ کہ آپ نے مجھے ایک مرتبہ مال دیا تو میں نے کہا: آپ یہ مال اس شخص کو دے دیں جو اس کا مجھ سے زیادہ ضرورت مند ہو۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ”اسے لے لو اور اس کا مالک بننے کے بعد اسے صدقہ کردو۔ یہ مال جب تمہیں اس طرح ملے کہ تم اس کے خواہش مند نہ ہو اور نہ تم نے مانگا ہوتو اسے لے لیا کرو جو اس طرح نہ ملے تو اس کے پیچھے نہ پڑا کرو،“