تشریح:
1۔ایک روایت میں ہے کہ ان کا جھگڑا ایک وراثتی جائیداد کے متعلق تھا جو بالکل ہی خستہ اور پُرانی ہوچکی تھی اور ان میں سے کسی کے پاس کوئی گواہ وغیرہ نہ تھے۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں حق غیر کے متعلق خبردار کیا تو دونوں رونے لگے اور اس جائیداد سے دستبردار ہوگئے اور ان میں سے ہر ایک کہنے لگے: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !آپ دوسرے کو ہی جائیداد دے دیں۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر تم اس پر آمادہ ہو ہوتو اس جائیداد کو تقسیم کرو، پھر حق تلاش کرنے کی کوشش کرو۔ اس کے بعد قرعہ اندازی سے اپنا حصہ متعین کرلو اور ایک دوسرے سے معافی بھی مانگ لو۔‘‘ (طحاوي: 287/2 کتاب الفضاء والشھادات)
2۔بہرحال مال تھوڑا ہو یا زیادہ اگر کسی نے ناجائز ذرائع سے اسے ہتھیا لیا اور حق دار کو اس سے محروم کردیا تو دونوں صورتوں میں مذکورہ وعید کا سامنا کرنا پڑے گا۔ واللہ أعلم۔