تشریح:
1۔ہر قل اگرچہ کافرتھا لیکن پہلے انبیاء علیہم السلام کی کتابوں اور ان کے حالات سے کوب واقف تھا۔ اس سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے کہ پہلی شریعتوں میں بھی یہی ہے کہ شاہی دربار میں ایک ترجمان ہوتا تھا جو غیر ملکی لوگوں کی ترجمانی کر کے بادشاہ کو بتاتا تھا۔
2۔بہر حال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ ترجمانی کے لیے ایک ہی مترجم کافی ہے وہ مترجمین کی شرط لگانا محض تکلف ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس حدیث کے راوی ہیں۔ اگر یہ موقف غلط ہوتا تو کم ازکم وہ اس کی ضرور اصلاح کرتے۔ ان کا خاموش رہنا اس بات کی دلیل ہے کہ ترجمانی کے لیے ایک ہی مترجم کافی ہے۔