تشریح:
1۔حاکم وقت کو چاہیے کہ وہ اپنے افسران کو سخت ہدایات جاری کرے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یمن بھیجا تو فرمایا: ’’وہاں سے جو کچھ بھی تم میری اجازت کے بغیر لوگے وہ خیانت شمار ہوگا۔‘‘ (جامع الترمذي، الأحکام، حدیث: 1335) پھران کی کڑی نگرانی کرے اور محاسبہ کرتا رہے چنانچہ ابن تسبیہ جب بہت سا مال لے کر آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حساب کے لیے اپنے کارندے بھیجے۔ اس نے پہلے سے ہی مال کو دو حصوں میں تقسیم کر رکھا تھا اور کہنے لگا یہ تمھارا مال ہے اور یہ میرے نذرانے ہیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس معاملےکی اطلاع ملی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کا سخت نوٹس لیا اور بددیانتی پر باز پرس فرمائی ۔
2۔بہر حال جس حکومت کے افسران بددیانت ہوں گے اس کا ضرور ایک نہ ایک دن بیڑا غرق ہو گا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں رشوت لینے والے بددیانت اور خائن افسران سے محفوظ رکھے۔ آمین یا رب العالمین۔