تشریح:
1۔اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حضرات انبیاء علیہم السلام کو بھی شیاطین راہ راست سے دور رکھنے کی کوشش کرتے تھےمگر یہ حضرات ان کے دھوکے اور فریب میں نہیں آتے تھے اللہ تعالیٰ انھیں اس کی چالوں سے محفوظ رکھتا ہے البتہ انبیاء علیہم السلام کے علاوہ دوسرے ملوک و سلاطین کو شیطان گمراہ کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے اور وہ اس کے بہکاوے میں آکر برے کاموں میں دلچسپی لینا شروع کر دیتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے۔ ’’میرے ساتھ بھی شیطان لگا ہوا ہے میرا شیطان مسلمان ہو چکا ہے اور مجھے اچھے کام کا مشورہ دیتا ہے۔‘‘ (صحیح مسلم، صفات المنافقین، حدیث: 7108(2814)
2۔حاکم وقت کو چاہیے کہ باوثوق قابل اعتبار، سمجھ دار، ذہین اور زیرک مشیر رکھے تاکہ امور مملکت چلانے میں دشواری اور مشکل نہ ہو۔ حکومت کے حالات اس وقت خراب ہوتے ہیں جب اس کے معاملات برے مشیروں کے حوالے ہو جاتے ہیں جو حاکم وقت کو غلط مشورے دیتے ہیں۔ (فتح الباري:235/13)