تشریح:
1۔فتح مکہ سے پہلے مسلمانوں کے لیے مدینہ طیبہ کی طرف ہجرت کرنا اور اس میں رہائش رکھنا ضروری تھا اور ہجرت کے بعد یہاں سے جانا گناہ اور نافرمانی شمار ہوتا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس اعرابی کو بیعت توڑنے کی اجازت نہ دی کیونکہ ایسا کرنے سے گناہ اور نافرمانی پر اس کا تعاون کرنا تھا۔
2۔مدینہ طیبہ کے متعلق جو وعید آئی ہے اس شخص کے لیے ہےجو بے رغبتی کرتے ہوئے یہاں سے خروج کرے البتہ کسی عظیم مقصد کے لیے مدینے سے باہر جا کر رہائش پذیر ہونا جائز ہے جیسا کہ بڑے بڑے جلیل القدر صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین دین اسلام کی نشرواشاعت کے لیے مدینہ طیبہ سے نکل کر دوسرے ملکوں میں پھیل گئے۔ وہ یقیناً اس وعید کی زد میں نہیں آئے۔ (فتح الباري:247/13)