تشریح:
(1) صف اول کے مصداق کے متعلق متقدمین میں اختلاف ہے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ صف اول میں وہ لوگ داخل ہیں جو مسجد میں پہلے پہلے آئیں، خواہ وہ کہیں بھی کھڑے ہوں۔ امام بخاری ؒ فرماتے ہیں کہ صف اول والوں سے مراد وہ ہیں جو امام کے متصل ہوں، یعنی ان کے آگے امام کے علاوہ اور کوئی نہ ہو کیونکہ حدیث میں (الصف المقدم) کے الفاظ ہیں۔ انھیں الفاظ کے پیش نظر امام بخاری ؒ نے"صف اول" کا عنوان قائم کیا ہے۔ اگر اس سے مراد مسجد میں پہلے داخل ہونے والے ہوں تو اس میں قرعہ اندازی کی کیا ضرورت ہے۔ (فتح الباري:270/2) (2) اگر کوئی شخص صف اول میں ہے، اس کے بعد اس کا استاد یا کوئی بڑا آدمی آجائے تو خود پیچھے ہٹ جائے اور اسے صف اول میں جگہ دے دے تو کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ بعض حضرات کہتے ہیں کہ اس قسم کا ایثار جائز نہیں۔ لیکن اس میں تفصیل ہے کہ اگر صف اول میں بیٹھا ہوا شخص بعد میں آنے والے کو اس لیے جگہ دیتا ہے کہ وہ دنیادار ہے، امیر کبیر یا دولت مند ہے تو جائز نہیں۔ ہاں، اگر ایسے شخص کے لیے ایثار کرتا ہے جو دین دار ہے اور نماز پابندی سے صف اول میں پڑھنے کا عادی ہے لیکن کسی عذر کی وجہ سے تاخیر ہوگئی تو ایسی صورت میں ایثار کیا جاسکتا ہے۔ شاید اس کے ایثار کا ثواب صف اول کے ثواب سے زیادہ بڑھ جائے۔ مختصر یہ ہے کہ اس سلسلے میں دنیا داری یا دولت مندی کو پیش نظر نہ رکھا جائے۔ والله أعلم۔