تشریح:
1۔امام وقت سے اسلام کی سر بلندی کے لیے بیعت کرنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنے دین کی خاطر کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کرےگا۔ لیکن جو انسان امام سے دنیا حاصل کرنے کے لیے بیعت کرتا ہے وہ گویا امام سے خیانت کرتا ہے اور جو امام سے خیانت کرتا ہے وہ رعایا سے خیانت کا مرتکب ہوتا ہے کیونکہ اس سے فتنہ و فسادپیدا ہوتا اس بنا پر وہ دین کو اپنی دنیا کے لیے استعمال کرتا ہے۔ (فتح الباري:251/13)
2۔ایک روایت کے مطابق تین آدمی مزید ہیں جو اس وعید کے حقدار ہیں۔ ایک بوڑھا زانی جھوٹا بادشاہ اور تیسرا مغرور فقیر۔ (صحیح مسلم، الإیمان، حدیث: 296۔(107) ایک دوسری روایت میں ہے کہ ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکانے والا خیرات کر کے احسان جتلانے والا اور جھوٹی قسم کھا کر اپنا مال فروخت کرنے والا بھی اس سزا کا حق دار ہے۔ (صحیح مسلم، الإیمان، حدیث: 293(106) بعض روایات میں عصر کے بعد جھوٹی قسم اٹھا کر کسی کا مال ہتھیانے والے کو بھی یہی سزا ملے گی۔ (صحیح البخاري، العیدین، حدیث: 2369)