قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَحْكَامِ (بَابُ بَيْعَةِ النِّسَاءِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: رَوَاهُ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ

7213. حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ ح وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ يَقُولُ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ فِي مَجْلِسٍ تُبَايِعُونِي عَلَى أَنْ لَا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا وَلَا تَسْرِقُوا وَلَا تَزْنُوا وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ وَلَا تَأْتُوا بِبُهْتَانٍ تَفْتَرُونَهُ بَيْنَ أَيْدِيكُمْ وَأَرْجُلِكُمْ وَلَا تَعْصُوا فِي مَعْرُوفٍ فَمَنْ وَفَى مِنْكُمْ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَعُوقِبَ فِي الدُّنْيَا فَهُوَ كَفَّارَةٌ لَهُ وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَسَتَرَهُ اللَّهُ فَأَمْرُهُ إِلَى اللَّهِ إِنْ شَاءَ عَاقَبَهُ وَإِنْ شَاءَ عَفَا عَنْهُ فَبَايَعْنَاهُ عَلَى ذَلِكَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اس کو ابن عباسؓ نے نبی کریم ﷺ سے روایت کیا ہے تشریح:حدیث باب میں یہ سلسلہ بیعت لفظ بین ایدیکم وارجلکم آیا ہے وہ اس لیے کہ اکثر گناہ ہاتھ اور پاؤں سے صادر ہوتے ہیں ۔ اس لیے افتراءمیں انہی کا بیان کیا ۔ بعضوں نے کہا یہ محاورہ ہے جیسے کہتے ہیں بما کسبت ایدیکم اور پاؤں کا ذکر محض تاکید کے لیے ہے۔ بعضوں نے کہا بین ایدیکم وارجلکم سے قلب مراد ہے ۔ افتراءپہلے قلب سے کیا جاتا ہے ۔ آدمی دل میں اس کی نیت کرتا ہے پھر زبان سے نکالتا ہے ۔ حدیث ذیل کا تعلق ترجمہ باب سے سمجھ میں نہیں آتا مگر امام بخاری کی باریک بینی اللہ اکبر ہے یہ کہ شرطیں سورہ ممتحنہ میں قرآن مجید میں عورتوں کے باب میں مذکور ہیں یا ایھا النبی اذا جاءک المؤمنات یبا یعنک علی ان لا یشرکن با للہ شیئا اخیر تک تو امام بخاری نے عبادہ کی حدیث بیان کر کے اس آیت کے طرف اشارہ کیا جس میں صراحتاً عورتوں کا ذکر ہے ۔ بعضوں نے کہا امام بخااری نے اپنی عادت کے موافق اس حدیث کے دوسرے طریق کی طرف اشارہ کیا ۔ اس میں صاف یوں مذکور ہے کہ عبادہ نے کہا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے ان شرطوں پر بیعت لی جن پر عورتوں سے بیعت کی کہ ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں گی ‘ چوری نہ کریں گی ۔ حدیث دوم میں عورتوں سے بیعت کرنا مذکور ہے ۔ نسائی اور طبری کی روایت میں یوں ہے امیمہ بنت رقیقہؓ کئی عورتوں کے ساتھ آنحضرت ﷺ کے پاس گئی ۔ کہنے لگی ہاتھ لائیے ہم آپ سے مصافحہ کریں ۔ آپ نے فرما یا میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا ۔ یحییٰ بن سلام نے اپنی تفسیر میں شعبی سے نکلا کہ عورتیں کپڑا رکھ کر آپ کا ہاتھ تامتیں یعنی بیعت کے وقت ۔

 

7213.

سیدنا عبادہ بن صامت ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں فرمایا جبکہ ہم ایک مجلس میں موجود تھے: تم میری اس شرط پر بیعت کرو کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراؤ گے۔ چوری نہیں کرو گے، زنا نہیں کرو گے، اپنی اولاد کو قتل نہیں کروگے، کسی پر ایسا کوئی بہتان نہیں لگاؤ گے جو تم نے اپنے ہاتھوں اور پاؤں سے گھڑا ہوگا اور اچھے کاموں میں نافرمانی نہیں کروگے۔ تم میں سے جس کسی نہ اس عہد کو پورا کیا اس کا ثواب اللہ کے ذمے ہے اور جس کسی نے اس عہد کو پورا کیا اس کا ثواب اللہ کے ذمے ہے اور جس نے ان کاموں میں سے کسی کا ارتکاب کیا اور اسے دنیا میں اس کی سزا مل گئی تو یہ کسی کا ارتکاب کیا اور اسے دنیا میں اس کی سزا مل گئی تو یہ اس کے لیے کفارہ ہوگا۔ اور جس نے ان میں سے کوئی برا کام کیا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اس پر پردہ ڈالا تو اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے، چاہے تو اسے سزا دے اور چاہے تو اسے معاف کردے چنانچہ ہم نے آپ ﷺ کی اس شرط پر بیعت کی۔