تشریح:
ابن ام مکتوم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نابینا شخص تھے۔ یہ نماز فجر کے لیے صبح کی اذان کہتے تھے یہ اس وقت تک اذان نہیں کہتے تھے جب تک لوگ انھیں صبح ہونے کی خبر نہ دیتے کیونکہ وہ خود تو دیکھ نہ سکتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی مہم پر جاتے تو نمازوں کے لیے انھیں اپنا قائم مقام بناتے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بلال کی اذان سحری کھانے پینے سے رکاوٹ کا باعث نہیں بلکہ جب ابن ام مکتوم اذان دے تو کھانا پینا ترک کر دو۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کی اذان کو عمل کے لیے کافی سمجھا اس سے بھی خبر واحد کا حجت ہونا ثابت ہوتا ہے جب ایک شخص کی اذان تمام مسلمانوں کے لیےقابل حجت ہے تو خبر واحد کے حجت ہونے میں کیا امرمانع ہے خبر واحد کو حجت نہ ماننے والوں کو چاہیے کہ وہ ایک شخص کی اذان کو بھی تسلیم نہ کریں۔