قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَذَانِ (بَابٌ: هَلْ يَأْخُذُ الإِمَامُ إِذَا شَكَّ بِقَوْلِ النَّاسِ؟)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

725 .   حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ أَبِي تَمِيمَةَ السَّخْتِيَانِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ مِنَ اثْنَتَيْنِ، فَقَالَ لَهُ ذُو اليَدَيْنِ: أَقَصُرَتِ الصَّلاَةُ، أَمْ نَسِيتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَصَدَقَ ذُو اليَدَيْنِ» فَقَالَ النَّاسُ: نَعَمْ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّى اثْنَتَيْنِ أُخْرَيَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ كَبَّرَ، فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ

صحیح بخاری:

کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: اس بارے میں کہ اگر امام کو شک ہو جائے تو کیا مقتدیوں کی بات پر عمل کر سکتا ہے؟

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

725.   حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ (چار رکعت والی نماز میں) دو رکعت پڑھ کر علیحدہ ہو گئے۔ آپ سے ذوالیدین ؓ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا نماز کم ہو گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ اللہ کے رسول ﷺ نے لوگوں سے پوچھا: ’‘کیا ذوالیدین سچ کہتا ہے؟‘‘ لوگوں نے ’’ہاں‘‘ میں جواب دیا تو رسول اللہ ﷺ کھڑے ہو گئے اور دو رکعات مزید پڑھ لیں، پھر سلام پھیرا، اس کے بعد تکبیر کہہ کر سجدے میں چلے گئے۔ یہ سجدے پہلے سجدوں کی طرح تھے یا ان سے کچھ طویل تھے۔