موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
صحيح البخاري: كِتَابُ الأَحْكَامِ (بَابُ تَرْجَمَةِ الحُكَّامِ، وَهَلْ يَجُوزُ تَرْجُمَانٌ وَاحِدٌ؟)
حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
7262 . حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا سُفْيَانَ بْنَ حَرْبٍ أَخْبَرَهُ: أَنَّ هِرَقْلَ أَرْسَلَ إِلَيْهِ فِي رَكْبٍ مِنْ قُرَيْشٍ، ثُمَّ قَالَ لِتَرْجُمَانِهِ: قُلْ لَهُمْ إِنِّي سَائِلٌ هَذَا، فَإِنْ كَذَبَنِي فَكَذِّبُوهُ، فَذَكَرَ الحَدِيثَ، فَقَالَ لِلتُّرْجُمَانِ: قُلْ لَهُ: إِنْ كَانَ مَا تَقُولُ حَقًّا، فَسَيَمْلِكُ مَوْضِعَ قَدَمَيَّ هَاتَيْنِ
صحیح بخاری:
کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں
باب : حاکم کے سامنے مترجم کا رہنا اور کیا ایک ہی شخص ترجمانی کے لئے کافی ہے ۔
)مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
7262. سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے، انہیں ابو سفیان ؓ نے بتایا کہ ہرقل نے انہیں قریش کی جماعت کے ہمراہ اپنے ہاں بلا بھیجا۔ پھر اس نے اپنے ترجمان سے کہا: ان سے کہو: میں اس شخص (نبی ﷺ) کے متعلق پوچھنے والا ہوں، اگر یہ مجھ سے جھوٹ کہے تو آپ اسے جھٹلا دیں۔ پھر انہوں نے پوری حدیث بیان کی۔ آخر میں اس نے ترجمان سے کہا: اس سے کہو؛ اگر تمہاری باتیں مبنی بر حقیقت ہیں تو وہ شخص اس ملک کا سربراہ ہوگا جو اس وقت میرے قدموں کے نیچے ہے۔