قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ أَخْبَارِ الآحَادِ (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى:{لاَ تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ} [الأحزاب: 53])

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: «فَإِذَا أَذِنَ لَهُ وَاحِدٌ جَازَ»

7262. حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أَبِي مُوسَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ حَائِطًا وَأَمَرَنِي بِحِفْظِ الْبَابِ فَجَاءَ رَجُلٌ يَسْتَأْذِنُ فَقَالَ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ فَإِذَا أَبُو بَكْرٍ ثُمَّ جَاءَ عُمَرُ فَقَالَ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ ثُمَّ جَاءَ عُثْمَانُ فَقَالَ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

” نبی کے گھروں میں نہ دخل ہو مگر اجازت لے کر جب تم کو کھانے کے لیے بلا یا جائے۔ “ ظاہر ہے کہ اجازت کے لیے ایک شخص کا بھی اذان دینا کافی ہے ۔ جمہور کا یہی قول ہے کیونکہ آیت میں کوئی قید نہیں ہے کہ ایک شخص یا اتنے شخص اجازت دیں بلکہ اذان کے لیے ایک عادل شخص کا اذان دینا کافی کیونکہ ایسے معاملے میں جھوٹ بولنے کا موقع نہیں ہے اس سے بھی خبر واحد کی صحت ثابت ہوتی ہے ۔

7262.

سیدنا ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ ایک باغ میں تشریف لے گئے اور مجھے دروازے کی نگرانی کا حکم دیا۔ پھر ایک آدمی آیا اور وہ اجازت طلب کرتا تھا۔ آپ ﷺ نےفرمایا: ”اسے اجازت کےساتھ جنت کی بھی بشارت دے دو۔“ وہ ابو بکر ؓ تھے۔ پھر سیدنا عمر ؓ آئے تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”انہیں بھی اجازت دے دو اور جنت کی بشارت سنا دو۔“ پھر سیدنا عثمان ؓ آئے تو آپ نے فرمایا: ”انہیں بھی اجازت کے ساتھ جنت کی خوشخبری دے دو۔“