تشریح:
1۔ایک دوسری روایت میں ہے کہ جب حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت کے بعد عبدالملک بن مروان کی خلافت پرلوگوں کا اتفاق ہوگیا تو حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں خط لکھا جو حسب ذیل مضمون پر مشتمل تھا: ’’میں اللہ کےبندے امیر المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہ عبدالملک بن مروان کے لیے سمع واطاعت کا اقرار کرتا ہوں بشرط یہ کہ اس کے اوامر اللہ تعالیٰ کی شریعت اور اس کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق ہوں۔ میں ان پر عمل پیرا رہوں گا جتنی میری طاقت ہوگی، اور میرے بیٹے بھی اس بات کا اقرار کرتے ہیں۔‘‘ (صحیح البخاري، الأحکام، حدیث: 7205)
2۔حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ گڑ بڑ کے دوران میں کسی کی بیعت نہیں کرتے تھے، غالباً اسی وجہ سے انھوں نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں سے کسی کی بیعت نہیں کی۔ جب یزید بن معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر لوگوں کا اتفاق ہوگیا تو اس کی بیعت کرلی۔ اسی طرح جب عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور مروان بن حکم کا باہمی اختلاف تھا تو ان سے الگ تھلگ رہے۔ جب حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت کے بعد عبدالملک بن مروان کی خلافت پراتفاق رائے ہوگیا تو آپ نے ان کی بیعت کی۔ اس میں کتاب وسنت پر عمل پیرا ہونے کی شرط ہے، اس لیے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہ حدیث یہاں بیان کی ہے۔ واللہ أعلم۔