تشریح:
1۔قرآن کریم ایک ایسا معجزہ ہے جو تمام معجزات سے بڑا اور قیامت تک باقی رہنے والا ہے ۔آج قرآن کریم کو نازل ہوئے تقریباً چودہ سوسال ہوچکے ہیں لیکن کوشش کے باوجود اس طرح کی ایک آیت بھی کسی سے نہ بن سکی۔
2۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ عظیم ترمعجزہ ہے۔ شارحین نے لکھا ہے کہ گذشتہ حدیث میں جوامع الکلم سے مراد قرآن کریم ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے انداز اور اسلوب سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے لیکن ہمیں اس میں کچھ تامل ہے کیونکہ قرآن کریم تو جوامع الکلم ہے، اس میں کوئی شک نہیں لیکن کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال جوامع الکلم میں شامل نہیں ہیں؟ ہمارے رجحان کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض اقوال ایسے ہیں جو الفاظ کے اعتبار سے انتہائی مختصر مگر معانی کے لحاظ سے سمندر کی طرح ہیں، مثلاً: (مَنْ عَمِلَ عَمَلاً ليسَ عليه أمرُنا هذا فهو رَدٌّ ۔كُلُّ شَرْطٍ لَيْسَ فِي كِتَابِ اللهِ فَهُوَ بَاطِلٌ۔وَإِذَا أَمَرْتُكُمْ بِأَمْرٍ فَأْتُوا مِنْهُ مَا اسْتَطَعْت)
3۔بہرحال جوامع الکلم قرآن مجید اور احادیث مبارکہ دونوں کو شامل ہیں۔ اعتصام بالکتاب والسنۃ کا تقاضا بھی یہی معلوم ہوتا ہے کہ ان دونوں کو جوامع الکلم میں شامل کیا جائے۔ واللہ أعلم۔