قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الِاعْتِصَامِ بِالكِتَابِ وَالسُّنَّةِ (بَابُ الِاقْتِدَاءِ بِسُنَنِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا} [الفرقان: 74] قَالَ: أَيِمَّةً نَقْتَدِي بِمَنْ قَبْلَنَا، وَيَقْتَدِي بِنَا مَنْ بَعْدَنَا وَقَالَ ابْنُ عَوْنٍ: ثَلاَثٌ أُحِبُّهُنَّ لِنَفْسِي وَلِإِخْوَانِي: هَذِهِ السُّنَّةُ أَنْ يَتَعَلَّمُوهَا وَيَسْأَلُوا عَنْهَا، وَالقُرْآنُ أَنْ يَتَفَهَّمُوهُ وَيَسْأَلُوا عَنْهُ، وَيَدَعُوا النَّاسَ إِلَّا مِنْ خَيْرٍ

7287. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِكٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهَا قَالَتْ أَتَيْتُ عَائِشَةَ حِينَ خَسَفَتْ الشَّمْسُ وَالنَّاسُ قِيَامٌ وَهِيَ قَائِمَةٌ تُصَلِّي فَقُلْتُ مَا لِلنَّاسِ فَأَشَارَتْ بِيَدِهَا نَحْوَ السَّمَاءِ فَقَالَتْ سُبْحَانَ اللَّهِ فَقُلْتُ آيَةٌ قَالَتْ بِرَأْسِهَا أَنْ نَعَمْ فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ مَا مِنْ شَيْءٍ لَمْ أَرَهُ إِلَّا وَقَدْ رَأَيْتُهُ فِي مَقَامِي هَذَا حَتَّى الْجَنَّةَ وَالنَّارَ وَأُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّكُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ قَرِيبًا مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ أَوْ الْمُسْلِمُ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِكَ قَالَتْ أَسْمَاءُ فَيَقُولُ مُحَمَّدٌ جَاءَنَا بِالْبَيِّنَاتِ فَأَجَبْنَاهُ وَآمَنَّا فَيُقَالُ نَمْ صَالِحًا عَلِمْنَا أَنَّكَ مُوقِنٌ وَأَمَّا الْمُنَافِقُ أَوْ الْمُرْتَابُ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِكَ قَالَتْ أَسْمَاءُ فَيَقُولُ لَا أَدْرِي سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ شَيْئًا فَقُلْتُهُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اللہ تعالیٰ کا سورۃ فرقان میں فرمانا کہ ” اے پروردگار! ہم کو پر ہیز گاروں کا پیشوا بنا دے ۔ “ مجاہد نے کہا یعنی امام بنا دے کہ ہم لوگ اگلے لوگوں صحابہ اور تابعین کی پیروی کریں اور ہمارے بعد لو لوگ آئیں وہ ہماری پیروی کریں اور عبد اللہ بن عون نے کہا تین باتیں ایسی ہیں جن کو میں خاص اپنے لیے اور دوسرے مسلمان بھائیوں کے لیے پسند کرتا ہوں ‘ ایک تو علم حدیث ۔ مسلمانوں کو اسے ضرور حاصل کرنا چاہئے۔ دوسرے قرآن مجید ‘ اسے سمجھ کر پڑھیں اور لوگوں سے قرآن کے مطالب کی تحقیق کرتے رہیں ۔ تیسرے یہ کہ مسلمانوں کا ذکر ہمیشہ خیر وبھلائی کے ساتھ کیا کریں ‘ کسی کی برائی کا ذکر نہ کریں ۔

7287.

سیدنا اسماء بنت ابی بکر‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا: ایک دفعہ جب سورج گرہن ہوا تو میں سید ہ عائشہ‬ ؓ ک‬ے پاس آئی اور لوگ نماز پڑھ رہے تھے اور سیدہ عائشہ ؓ بھی کھڑی نماز پڑھ رہی تھیں۔ میں نے کہا: لوگوں کا کیا حال ہے (کہ بے وقت نماز پڑھ رہے ہیں؟ تو انہوں نے اپنے ہاتھ سے آسمان کی طرف اشارہ فرمایا اور سبحان اللہ کہا۔ میں نے کہا کوئی نشانی ہے؟ انہوں نے سے اشارہ کیا کہ ہاں۔ پھر جب رسول اللہ ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو آپ نے اللہ تعالیٰ کی حمد وثناء کی اور فرمایا: کوئی چیز ایسی نہیں جسے میں نے (اب تک) نہیں دیکھا تھا مگر اس جگہ کھڑے ہوئے اسے دیکھا ہے یہاں تک کہ میں نے جنت اور دوزخ بھی دیکھی ہے۔ میری طرف وحی گئی کہ تمہارا قبروں میں امتحان ہوگا اور دجال کے فتنے کے قریب قریب ہوگا۔ بہرحال مومن۔۔۔۔۔یا مسلمان، میں نہیں جانتی اسماء ؓ نے ان میں سے کون سا لفظ کہا تھا۔۔۔ (وہ قبر میں فرشتوں کے سوال پر) کہے گا: یہ محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں جو ہمارے پاس روشن نشانات لے کر آئے تھے۔ ہم نے ان کی دعوت کو قبول کیا اور ایمان لائے۔ اسے کہا جائے گا: آرام سے سو جاؤ۔۔۔۔ ہمیں معلوم تھا کہ تم مومن ہو۔ پھر منافق ۔۔۔یا شک کرنے والا میں نہیں جانتی کہ اسماء رضی اللہ عنہا نے کون سا لفظ کہا۔۔۔۔۔تو وہ کہے گا: میں نہیں جانتا۔ میں نے جو کہتے ہوئے سنا وہی میں نے بک دیا تھا۔