تشریح:
(1) امام بخاری ؒ نے ثابت کیا ہے کہ امام اور مقتدیوں کے درمیان دیوار یا راستہ حائل ہوتو بھی اقتدا صحیح ہے بشرطیکہ امام کی تکبیر خود سنے یا کوئی دوسرا سنادے۔ دور حاضر میں لاؤڈ سپیکر نے اس مشکل کو کافی حد تک آسان کردیا ہے۔ امام بخاری ؒ نے اس موقف کی تائید میں احادیث وآثار پیش کیے ہیں۔ احناف نے مسجد اور صحراء کا فرق کرکے تکلف سے کام لیا ہے۔
(2) حدیث میں جو واقعہ بیان ہوا ہے وہ آپ کے گھر سے متعلق ہے کیونکہ اس میں حجرے کی دیواروں کا ذکر ہے، چنانچہ بعض روایات میں صراحت ہے کہ ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کے حجروں میں سے کسی ایک حجرے میں نماز شب پڑھا کرتے تھے، البتہ بعض شارحین نے اس سے مراد جائے اعتکاف لی ہے اور جدار سے مراد بوریوں کی دیوار لی ہے، جیسا کہ آئندہ روایات میں اس کا ذکر ہے۔ ہمارے نزدیک یہ دو الگ الگ واقعات ہیں، کیونکہ جدار سے مراد بوریوں کی دیوار ہو، یہ بہت بڑا مجاز ہے جس کی مثال کلام عرب میں نہیں ملتی۔ والله أعلم۔ چونکہ رسول اللہ ﷺ حجرے کے اندر نماز پڑھتے تھے اور لوگوں نے آپ کی اقتدا باہر کھڑے ہوکر کی، آپ کے اور لوگوں کے درمیان دیوار حائل تھی اسے برقرار رکھا گیا، لہٰذا ایسا کرنا جائز ہے۔ (فتح الباري:278/2) وهو المقصود.