قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الِاعْتِصَامِ بِالكِتَابِ وَالسُّنَّةِ (بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنْ كَثْرَةِ السُّؤَالِ وَتَكَلُّفِ مَا لاَ يَعْنِيهِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلُهُ تَعَالَى: {لاَ تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ} [المائدة: 101]

7292. حَدَّثَنَا مُوسَى حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ وَرَّادٍ كَاتِبِ الْمُغِيرَةِ قَالَ كَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى الْمُغِيرَةِ اكْتُبْ إِلَيَّ مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَتَبَ إِلَيْهِ إِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ وَكَتَبَ إِلَيْهِ إِنَّهُ كَانَ يَنْهَى عَنْ قِيلَ وَقَالَ وَكَثْرَةِ السُّؤَالِ وَإِضَاعَةِ الْمَالِ وَكَانَ يَنْهَى عَنْ عُقُوقِ الْأُمَّهَاتِ وَوَأْدِ الْبَنَاتِ وَمَنْعٍ وَهَاتِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اسی طرح بے فائدہ سختی اٹھا نا اور وہ باتیں بنا نا جن میں کوئی فائدہ نہیں اور اللہ نے سورۃ مائدہ میں فرمایا مسلمانو! ایسی باتیں نہ پوچھو کہ اگر بیان کی جائیں تو تم کو بری لگیں ۔ جب تک کوئی حادثہ نہ ہو تو خواہ مخواہ فرضی سوالات کرنا منع ہے جیسا کہ فقہاءکی عادت ہے کہ وہ اگر مگر سے بال کی کھال نکالتے رہتے ہیں ۔

7292.

سیدنا مغیرہ بن شعبہ ؓ کے کاتب وراد سے روایت ہے کہ سیدنا معاویہ ؓ سیدنا مغیرہ ؓ کو خط لکھا کہ رسول اللہﷺ سے تم نے جو سنا ہے وہ مجھے لکھ بھیجیں، تو انہوں نے انکی طرف لکھا کہ نبی ﷺ پر نماز کے بعد کہتے تھے: ”اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ وہ ایک ہے اس کا کوئی شریک نہیں اسی کے لیے بادشاہی اور تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر خوب قادر ہے۔ اے اللہ! جس کو تو عطا کرے اسے کوئی روک نہیں سکتا اور جس سے تو روک لے اسے کوئی عطا نہیں کر سکتا اور کسی بزرگ کو اسکی بزرگی تیری مقابلے میں کوئی نفع نہیں پہنچا سکتی۔“ نیز لکھا کہ آپ ﷺ قیل وقال کثرت سوال، مال کے ضیاع ماؤں کی نافرمانی اور بیٹیوں کو زندہ درگور کرنے سے منع فرماتے تھے اور اپنا حق محفوظ رکھنے دوسروں کا حق روکنے سے بھی روکتے تھے۔