تشریح:
1۔اس غلبے سے مراد علمی، عملی اور اخلاقی غلبہ ہے۔ ضروری نہیں کہ ان کے ہاتھ میں حکومت کی باگ ڈور ہو، بہرحال یہ حقیقت ہے کہ دین حق کی سربلندی کے لیے ایک گروہ قیامت تک برسر پیکار رہے گا، اسے دوسروں کی مخالفت کچھ بھی نقصان نہیں پہنچائے گی۔ وہ دین کا دفاع دلائل وبراہین سے کرتے رہیں گے۔
2۔ ایک حدیث میں ہے: قیامت شرارتی لوگوں پر قائم ہوگی اور وہ لوگ جاہلیت کے کافروں سے زیادہ شرارتی ہوں گے۔ وہ اللہ تعالیٰ سے جب کوئی دعا کریں گے تو اللہ تعالیٰ اسے مسترد کردے گا۔ (صحیح مسلم، الإمارة، حدیث: 4957(1924) یہ حدیث ذکر کردہ حدیث کے خلاف نہیں کیونکہ بدترین اور شرارتی لوگ ایک مقام پر ہوں گے اور حق کا دفاع کرنے والا گروہ دوسرے مقام میں ہوگا کیونکہ ایک حدیث میں ان کے مقام کی نشاندہی کی گئی ہے کہ حق کا دفاع کرنے والے بیت المقدس اور اس کے نواحی علاقے میں ہوں گے۔ (مسند أحمد: 269/5) یہ بھی ممکن ہے کہ قیامت سے پہلے اللہ تعالیٰ حق کا دفاع کرنے والوں کو اٹھا لے، پھر قیامت بدترین لوگوں پر قائم ہو جیسا کہ ایک حدیث میں ہے کہ قیامت کے قریب ایک ہوا چلے گی جس سے ہرمومن کی روح قبض ہو جائے گی اور یہی بات زیادہ راجح ہے۔ واللہ أعلم۔ (صحیح مسلم، الإیمان، حدیث: (117) 312 وفتح الباري: 360/13)