تشریح:
1۔ایک حدیث میں ہے:"میری اُمت میں ایک گروہ ایسا رہے گا جو اللہ کے دین کو قائم رکھے گا۔انھیں دوسروں کی مخالفت کوئی نقصان نہیں پہنچائے گی۔وہ ہمیشہ حق کا دفاع کرتا رہے گا۔"(صحیح مسلم، الإمارة، حدیث: 4957(1924) اس حدیث سے حجیت اجماع ثابت ہوتی ہے۔ علامہ نووی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: مختلف احادیث میں اس گروہ کے مختلف اوصاف بیان ہوئے ہیں، ان سے پتا چلتا ہے کہ وہ گروہ اہل ایمان کی مختلف قسموں پر مشتمل ہوگا۔ ان میں میدان کارزار کے مجاہد، علمی میدان کے شہسوار محدث، فقیہ اور مفسر، اخلاقیات میں ہراول دستہ، عبادت گزار، شب بیدار، نیکی کی راہ دکھانے والے، بُرائی سے روکنے والے الغرض ہر قسم کے لوگ ہوں گے جو دین اسلام کی ہر پہلو سےخدمت کریں گے۔ ان کا ایک مقام پر اکٹھا ہونا بھی ضروری نہیں بلکہ وہ زمین کے مختلف کونوں میں رہتے ہوئے بھی دین کا دفاع کرتے رہیں گے۔ ممکن ہے کہ قرب قیامت کے وقت وہ ختم ہوتے ہوتے ایک ہی مقام پر جمع ہو جائیں۔جب وہ ختم ہوجائیں گے تو قیامت آجائے گی۔
2۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مطلب یہ ہے کہ وہ گروہ کتاب وسنت کو مضبوطی سے تھامنے والا ہوگا۔ وہ لوگوں کی رہنمائی صرف قرآن وحدیث سے کریں گے۔ قیاس اور رائے کا بے دریغ استعمال نہیں کریں گے۔ اور یہ گروہ محدثین کرام اور مجاہدین اسلام پر مشتمل ہوگا۔ واللہ أعلم۔