تشریح:
(1) امام بخاری ؒ نے اس عنوان میں تکبیر تحریمہ کے وجوب کو بیان کیا ہے، کیونکہ بعض حضرات اس بات کے قائل ہیں کہ ذکر اللہ کے بغیر نماز شروع کی جاسکتی ہے اور بعض ایسے بھی ہیں جو عادت کے طور پر اللہ اکبر کو ضروری نہیں سمجھتے، البتہ مطلق ذکر اللہ کو ضروری کہتے ہیں۔ امام بخاری ؒ نے ان کی تردید کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ نماز میں داخل ہونے کے لیے تکبیر، یعنی اللہ اکبر کہنا ضروری ہے۔ اگرچہ اس روایت میں تکبیر کا ذکر نہیں، تاہم دوسری روایات میں صراحت ہے کہ جب امام اللہ أکبر کہے تو تم بھی اللہ أکبر کہو۔ اس میں تکبیر تحریمہ کو امر کے صیغے سے بیان کیا گیا ہے جو وجوب کےلیے ہے، پھر اس میں امام کی تکبیر کے ساتھ مقتدی کی تکبیر کو مشروط کیا گیا ہے، اس لیے امام کے ساتھ ہی تکبیر کہنا پڑے گی۔ اس سے معلوم ہوا کہ افتتاحِ نماز اس تکبیر ہی ے ہوگا۔ اس طرح امام بخاری ؒ نے بیک وقت تکبیر تحریمہ کے وجوب اور افتتاح نماز کو بیان فرمایا ہے۔ چونکہ اگلی روایت میں بھی حضرت انس ؓ سے مروی ہے اور واقعہ بھی ایک ہی ہے اس بنا پر تکبیر کا اعتبار تمام روایات میں کیا جائے گا اگرچہ صراحت کے ساتھ کسی روایت میں اس کا ذکر موجود نہ ہو جیسا کہ پیش کردہ روایت میں ہے۔ حافظ ابن حجر ؒ نے لکھا ہے کہ امام بخاری ؒ نے حدیث انس کے دونوں طریق ایک خاص مقصد کے پیش نظر بیان کیے ہیں: پہلا طریق جو شعیب راوی سے ہےاس میں اختصار ہے، لیکن اس میں امام زہری ؒ کا حضرت انس ؓ سے سماع بیان ہوا ہے۔ دوسرا طریق جو لیث راوی سے ہے اس میں پہلی روایت کے اختصار کی تفصیل ہے۔ (فتح الباري:282/2) (2) نماز شروع کرنے سے پہلے خالص اللہ کے لیے اس کی نیت کرنا ضروری ہے جو دل کا فعل ہے اور نیت دل سے ہونی چاہیے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:﴿ وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا اللَّـهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ﴾ ’’انھیں صرف یہی حکم دیا گیا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ ہی کے لیے اپنے دین کو خالص کرتے ہوئے اس کی عبادت کریں۔‘‘(البينة:98 : 5) اور حدیث میں ہے کہ اعمال کا دارو مدار نیتوں پر ہے۔ (صحیح البخاري، بدء الوحي، حدیث:1) نیت کے الفاظ زبان سے ادا کرنا بدعت ہے کیونکہ ایسا کرنا رسول اللہ ﷺ ، صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام سے ثابت نہیں۔ حافظ ابن حجر ؒ لکھتے ہیں کہ نماز کے لیے نیت کے ضروری ہونے میں کسی کو اختلاف نہیں۔ امام بخاری ؒ نے کتاب الإیمان کے آخر میں اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:رسول اللہ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے:’’اعمال کا دارومدار نیت پر ہے۔‘‘ یہ ارشاد ایمان، وضو، نماز، زکاۃ وغیرہ تمام کو شامل ہے۔ (فتح الباري:282/2) واضح رہے کہ نیت، صحت نماز کے لیے شرط ہے، اس کے بغیر نماز صحیح نہ ہوگی۔