قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الِاعْتِصَامِ بِالكِتَابِ وَالسُّنَّةِ (بَابُ قَوْلِهِ تَعَالَى {وَكَانَ الإِنْسَانُ أَكْثَرَ شَيْءٍ جَدَلًا} [الكهف: 54])

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِهِ تَعَالَى: {وَلاَ تُجَادِلُوا أَهْلَ الكِتَابِ إِلَّا بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ} [العنكبوت: 46]

7347. حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ ح حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ أَخْبَرَنَا عَتَّابُ بْنُ بَشِيرٍ عَنْ إِسْحَاقَ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ أَنَّ حُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَرَقَهُ وَفَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُمْ أَلَا تُصَلُّونَ فَقَالَ عَلِيٌّ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا أَنْفُسُنَا بِيَدِ اللَّهِ فَإِذَا شَاءَ أَنْ يَبْعَثَنَا بَعَثَنَا فَانْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَالَ لَهُ ذَلِكَ وَلَمْ يَرْجِعْ إِلَيْهِ شَيْئًا ثُمَّ سَمِعَهُ وَهُوَ مُدْبِرٌ يَضْرِبُ فَخِذَهُ وَهُوَ يَقُولُ وَكَانَ الْإِنْسَانُ أَكْثَرَ شَيْءٍ جَدَلًا قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ يُقَالُ مَا أَتَاكَ لَيْلًا فَهُوَ طَارِقٌ وَيُقَالُ الطَّارِقُ النَّجْمُ وَ الثَّاقِبُ الْمُضِيءُ يُقَالُ أَثْقِبْ نَارَكَ لِلْمُوقِدِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور ارشاد خدا وندی سورۃ عنکبوت میں ” اور تم اہل کتاب سے بحث نہ کرو لیکن اس طریقہ سے جو اچھا ہو یعنی نرمی کے ساتھ اللہ کے پیغمبروں اور اس کی کتابوں کا ادب ملحوظ رکھ کر ان سے بحث کرو “ ۔

7347.

سیدنا علی بن ابی طالب ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہﷺ رات کے وقت ان کے پاس اور سیدہ فاطمہ بنت رسول اللہ ﷺ کے پاس تشریف لے گئے تو ان سے فرمایا: ”تم (رات کو) نماز کیوں نہیں پڑھتے؟“ سیدنا علی بن ابی طالب ؓ کہتے ہیں: میں نے کہا: اللہ کے رسول! ہماری ارواح اللہ کے ہاتھ میں ہیں۔ وہ جب ہمیں اٹھانا چاہتا ہے ہم اٹھتے ہیں جس وقت سیدنا علی بن ابی طالب ؓ نے یہ جواب دیا تو رسول اللہ ﷺ واپس چلے گئے اور انہیں کچھ جواب نہ دیا۔ پھر انہوں نے آپ کو سنا جب آپ اپنی پشت پھیر کر واپس جا رہے تھے اور اپنی ران پر ہاتھ مارتے ہوئے کہہ رہے تھے: ”انسان تمام چیزوں سے زیادہ جھگڑالو ہے۔“ ابو عبداللہ (امام بخاری ؓ ) نے کہا: جو رات کے وقت تیرے پاس آئے وہ طارق ہے اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ طارق ستارہ ہے۔ اور ثاقب کے معنی ہیں: روشنی کرنے والا آگ سلگانے والے کو کہا جاتا ہے : آگ روشن کردو۔