تشریح:
(1) نماز میں اپنے دونوں ہاتھوں کو کندھوں یا کانوں تک اٹھانا رفع الیدین کہلاتا ہے۔ اس رفع الیدین کے چار مواقع ہیں: ٭تکبیر تحریمہ کے وقت٭ رکوع میں جاتے ہوئے٭ رکوع سے اٹھتے وقت۔٭تیسری رکعت کے لیے اٹھتے وقت۔ امام بخاری ؒ نے اس عنوان کے تحت رفع الیدین کے پہلے موقع کو بیان کیا ہے اور وضاحت کی ہے کہ نماز شروع کرنے کے ساتھ ہی دونوں ہاتھوں کو اٹھایا جائے، یعنی اللہ اکبر کہنے اور ہاتھوں کو اٹھانے میں مقارنت ہونی چاہیے، چنانچہ اس حدیث میں صراحت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو کندھوں کے برابر اٹھاتے۔ اس سلسلے میں امام بخاری ؒ نے جمہور اہل علم سے موافقت کی ہے کہ وہ مقارنت کے قائل ہیں جبکہ بعض اہل کوفہ کا موقف ہے کہ پہلے ہاتھ اٹھائے، پھر اللہ أکبر کہے۔ اس اختلاف کی وجہ سے اس حکم کی علت اور سبب میں اختلاف ہے۔ جمہور اہل علم کے نزدیک رفع الیدین اور تکبیر کی علت یہ ہے کہ ایسا کرنے سے بہرا دیکھ لے اور اندھا سن لے کہ نماز شروع ہورہی ہے۔ اگر نمازی بہرا ہے اور تکبیر تحریمہ نہیں سن سکتا تو ہاتھوں کو اٹھانے سے اسے نماز کے آغاز کا پتا چل جائے ، اسی طرح اگر کوئی نابینا ہے اور وہ ہاتھوں کا اٹھنا نہیں دیکھ سکتا تو اسےاللہ أکبر کی آواز سن کر پتہ چل جائے کہ نماز کا آغاز ہو رہا ہے۔ اس علت کے پیش نظر جمہور اہل علم نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ اللہ أکبر اور ہاتھوں کا اٹھانا بیک وقت ہونا چاہیے۔ کچھ اہل کوفہ کے نزدیک اس کی علت نفی و اثبات ہے، یعنی ہاتھوں کو اٹھانے سے معبودانِ باطلہ کی نفی کرنا ہے اور اللہ أکبر کہنے سے معبود برحق کا اثبات کرنا ہے اور لاإله إلااللہ میں نفی، اثبات پر مقدم ہے، اس لیے جب قول میں نفی مقدم ہے تو فعل میں بھی اسے مقدم ہونا چاہیے۔
(2) اب ہم دیکھتے ہیں روایات کس موقف کی تائید کرتی ہیں، چنانچہ امام بخاری ؒ کی پیش کردہ روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو کندھوں تک اٹھاتے، نیز آگے امام زہری کے شاگرد شعیب سے مروی ایک روایت کے الفاظ ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب اللہ أکبر کہتے تو اپنے ہاتھوں کو اٹھاتے۔ (صحیح البخاري، الأذان، حدیث:738) اگرچہ صحیح مسلم کی بعض روایات کے الفاظ مذکورہ روایت سے مختلف ہیں: ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دونوں ہاتھ اٹھائے پھر اللہ أکبر کہا اور ایک روایت میں ہے کہ پہلے اللہ أکبر کہا پھر دونوں ہاتھ اٹھائے، تاہم ترجیح اسی موقف کو ہے کہ اللہ أکبر کہنا اور ہاتھوں کا اٹھانا بیک وقت ہوجیسا کہ حضرت وائل بن حجر ؓ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اللہ أکبر کے ساتھ ہی اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھایا۔ (سنن أبي داود، الصلاة، حدیث:725) واضح رہے کہ کہ تکبیر تحریمہ کے وقت رفع الیدین کرنے پر تمام امت کا اتفاق ہے۔ (فتح الباري:283/2)