قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الِاعْتِصَامِ بِالكِتَابِ وَالسُّنَّةِ (بَابُ الأَحْكَامِ الَّتِي تُعْرَفُ بِالدَّلاَئِلِ، وَكَيْفَ مَعْنَى الدِّلاَلَةِ وَتَفْسِيرُهَا)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَدْ أَخْبَرَ النَّبِيُّ ﷺأَمْرَ الخَيْلِ وَغَيْرِهَا، ثُمَّ سُئِلَ عَنِ الحُمُرِ، فَدَلَّهُمْ عَلَى قَوْلِهِ تَعَالَى»: {فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ} [الزلزلة: 7] وَسُئِلَ النَّبِيُّ ﷺ عَنِ الضَّبِّ فَقَالَ: «لاَ آكُلُهُ وَلاَ أُحَرِّمُهُ» وَأُكِلَ عَلَى مَائِدَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الضَّبُّ، فَاسْتَدَلَّ ابْنُ عَبَّاسٍ بِأَنَّهُ لَيْسَ بِحَرَامٍ

7356. حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْخَيْلُ لِثَلَاثَةٍ لِرَجُلٍ أَجْرٌ وَلِرَجُلٍ سِتْرٌ وَعَلَى رَجُلٍ وِزْرٌ فَأَمَّا الَّذِي لَهُ أَجْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأَطَالَ لَهَا فِي مَرْجٍ أَوْ رَوْضَةٍ فَمَا أَصَابَتْ فِي طِيَلِهَا ذَلِكَ مِنْ الْمَرْجِ أَوْ الرَّوْضَةِ كَانَ لَهُ حَسَنَاتٍ وَلَوْ أَنَّهَا قَطَعَتْ طِيَلَهَا فَاسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ كَانَتْ آثَارُهَا وَأَرْوَاثُهَا حَسَنَاتٍ لَهُ وَلَوْ أَنَّهَا مَرَّتْ بِنَهَرٍ فَشَرِبَتْ مِنْهُ وَلَمْ يُرِدْ أَنْ يَسْقِيَ بِهِ كَانَ ذَلِكَ حَسَنَاتٍ لَهُ وَهِيَ لِذَلِكَ الرَّجُلِ أَجْرٌ وَرَجُلٌ رَبَطَهَا تَغَنِّيًا وَتَعَفُّفًا وَلَمْ يَنْسَ حَقَّ اللَّهِ فِي رِقَابِهَا وَلَا ظُهُورِهَا فَهِيَ لَهُ سِتْرٌ وَرَجُلٌ رَبَطَهَا فَخْرًا وَرِيَاءً فَهِيَ عَلَى ذَلِكَ وِزْرٌ وَسُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْحُمُرِ قَالَ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَيَّ فِيهَا إِلَّا هَذِهِ الْآيَةَ الْفَاذَّةَ الْجَامِعَةَ فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

رسول اللہ ﷺنے گھوڑے وغیرہ کے احکام بیان کئے پھر آپ سے گدھوں کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے یہ آیت بیان فرمائی کہ ” جو ایک زرہ برابر بھی بھلائی کرے گا وہ اسے دیکھ لے گا “ اور آنحضرت ﷺ سے ساہنہ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا کہ میں خود اسے نہیں کھا تا اور ( دوسروں کے لیے ) اسے حرام بھی نہیں قرار دیتا اور آنحضرت ﷺ کے دستر خوان پر ساہنہ کھا یا گیا اور اس سے ابن عباس ؓ نے استدلال کیا کہ وہ حرام نہیں ہے ( یہ بھی دلالت کی مثال ہے یہ حدیث آگے آرہی ہے ) تشریح :دلائل شرعیہ اصول شرع وہ دو ہیں قرآن اور حدیث اور بعضوں نے اجماع اور قیاس کو بھی بڑھا یا ہے لیکن امام الحرمین اور غزالی نے قیاس کو خارج کیا ہے اور سچ یہ ہے کہ قیاس کوئی حجت شرعی نہیں ہے یعنی حجت ملزمہ اس کے لئے کہ ایک مجتہد کا قیاس دوسرے مجتہد کو کافی نہیں ہے تو حجت ملزمہ دو ہی چیزیں ہوئیں کتاب اور سنت ۔ البتہ قیاس حجت مظہرہ ہے یعنی ہر مجتہد جس مسئلہ میں کوئی نص کتا ب اور سنت سے نہ پائے تو اپنے قیاس پر عمل کرسکتا ہے البتہ اجماع حجت ملزمہ ہو سکتا ہے بشر طیکہ اجماع ہو اگر ایک مجتہد کا بھی اس میں خلاف ہو تو اجماع باقی علماءکا حجت نہ ہوگا ۔ دلالت کے معنی یہ ہیں کہ ایک شے جس میں کوئی خاص نص نہ وارد ہو اس کو کسی شے منصوص کے حکم میں داخلکرنا بد لالت عقل ‘ جس کی مثال آگے خود امام بخاری نے بیان کی ہے ( وحیدی )

7356.

سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نےفرمایا: گھوڑے تین طرح کے لوگوں کے لیے ہیں: ایک شخص کے لیے ان کا رکھنا باعث ثواب ہے۔ دوسرے کے لیے پردہ پوشی کا سبب اور تیسرے کے لیے وبال جان ہیں۔ جس کے لیے وہ اجر کا باعث ہیں یہ وہ شخص ہے جس نے اسے اللہ کے راستے میں باندھے رکھا اور اس کی رسی کو چراگاہ میں دراز کر دیا، وہ گھوڑا جس قدر چراگاہ میں گھوم پھر کر چارا کھائے گا وہ اس کے لیے نیکیاں ہوں گی۔ وہ ایک یا دو بلندیاں دوڑ جائے تو اس کے قدموں کے نشانات اور اس کے لید بھی مالک کے لیے باعث اجر وثواب ہوگی۔ اور اگر وہ نہر کے پاس سے گزرے اور اس سے پانی پئیے جبکہ مالک نے اسے پانی پلانے کا کوئی ارادہ بھی نہیں کیا تھا تب بھی مالک کے لیے اجر وثواب کا موجب ہوگا۔ اور جس نے اپنے گھوڑے کا اظہار بے نیازی یا اپنے بچاؤ کی غرض سے باندھا پھر اس کی گردن اور پیٹھ کے متعلق اللہ کے حق کو بھی فراموش نہ کیا تو یہ گھوڑا اس کے لیے پردہ پوشی یعنی اس کے لیے نہ ثواب نہ عذاب کا باعث ہوگا۔ تیسرا وہ شخص جو اپنے گھوڑے کو فخر و ریا کے لیے باندھتا ہے وہ اس کے لیے گناہ کا سبب ہے۔ پھر رسول اللہ ﷺ سے گدھوں کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مجھ پر اس جامع اور نادر آیت کے علاوہ کچھ نازل نہیں فرمایا ہے: ”جو کوئی ذرہ بھر بھلائی کرے گا وہ اسے دیکھ لے گا اور جو ذرہ برابر برائی کرے گا وہ بھی اسے دیکھ لے گا۔“