تشریح:
(1) ہم نے مختصر صحیح بخاری کے ترجمے میں اس حدیث کے فوائد میں لکھا تھا کہ تکبیر تحریمہ کے وقت اور رکوع میں جاتے اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت اور تیسری رکعت کے لیے اٹھتے وقت دونوں ہاتھوں کو کندھوں یا کانوں تک اٹھانا رفع الیدین کہلاتا ہے۔ بقول امام شافعی ؒ اس کا مقصد اللہ تعالیٰ کی عظمت کا اظہار اور رسول اللہ ﷺ کی سنت کا اتباع ہے۔
(2) تکبیر تحریمہ کے وقت رفع الیدین پر تمام امت کا اجماع ہے اور باقی مقامات ثلاثہ میں رفع الیدین کرنے پر بھی اہل کوفہ کے علاوہ تمام علمائے امت کا اتفاق ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے ساری زندگی اس سنت پر عمل کیا اور یہ ایسی سنت متواترہ ہے جسے عشرۂ مبشرہ کے علاوہ دیگر صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم بھی بیان کرتے ہیں اور اس پر عمل پیرا دکھائی دیتے ہیں، لہٰذا مذکورہ حدیث کی بنا پر تمام مسلمانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ رکوع میں جاتے، اس سے سر اٹھاتے اور تیسری رکعت کےلیے اٹھتے وقت اللہ کی عظمت کا اظہار کرتے ہوئے رفع الیدین کریں۔
(3) علاوہ ازیں حافظ ابن حجر ؒ نے رفع الیدین کی چند ایک حکمتیں بیان کی ہیں جن کا خلاصہ حسب ذیل ہے: ٭دنیا کو چھوڑ کر کلی طور پر اللہ کی طرف متوجہ ہوجانے کی علامت ہے۔٭پوری طرح اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور فرماں برداری اختیار کرنے کا اشارہ ہے تاکہ اللہ أکبر کہنے کے ساتھ مناسبت پید ا ہوجائے۔٭نماز کی کمال عظمت کا اقرار کرنا ہے جسے نمازی اب شروع کرنے والا ہے۔٭اس امر کی طرف اشارہ ہے کہ عابد اور معبود کے درمیان حجابات نماز میں اٹھ جاتے ہیں۔٭سارے بدن کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہونے کے لیے ہاتھ اٹھائے جاتے ہیں۔٭حضرت ابن عمر ؓ کا ارشاد گرامی ہے کہ رفع الیدین نماز کی زینت ہے۔٭ اللہ تعالیٰ کے حضور قیام کی تکمیل رفع الیدین سے ہوتی ہے۔٭عقبہ بن عامر ؓ کا فرمان ہے کہ ہر رفع الیدین سے دس نیکیاں ملتی ہیں، یعنی ہر انگلی کے بدلے ایک نیکی لکھی جاتی ہے۔ (فتح الباري:283/2) ٭ رفع الیدین سے ماسوی اللہ کی نفی اوراللہ أکبر سے اللہ کی وحدانیت کو ثابت کرنا ہے۔٭بعض صوفیاء نے لکھا ہے کہ رفع الیدین کرنا گویا دنیا کو پس پشت پھینک دینے کی طرف اشارہ ہے۔ایسی محبوب سنت کے متعلق نسخ کا دعویٰ کرنا یا اسے منافئ سکون قرار دینا یا اس پر سنت غیر مؤکدہ کا ٹھپا لگانا یا اس کے متعلق عدم دوام کی پھبتی کسنا، یا اس کے ترک کو ثابت کرنے کے لیے زور قلم صرف کرنا یا اس کے متعلق بے بنیاد مناظروں کی داستانیں وضع کرنا فقہائے عراق کے دست ہنر شناس ہی کا کرشمہ ہوسکتا ہے۔ والله المستعان