قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الِاعْتِصَامِ بِالكِتَابِ وَالسُّنَّةِ (بَابُ مَا يُذْكَرُ مِنْ ذَمِّ الرَّأْيِ وَتَكَلُّفِ القِيَاسِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: {وَلاَ تَقْفُ} [الإسراء: 36] «لاَ تَقُلْ» {مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ} [هود: 46]

7374 .   حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَمْزَةَ سَمِعْتُ الْأَعْمَشَ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا وَائِلٍ هَلْ شَهِدْتَ صِفِّينَ قَالَ نَعَمْ فَسَمِعْتُ سَهْلَ بْنَ حُنَيْفٍ يَقُولُ ح.

صحیح بخاری:

کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہﷺ کو مضبوطی سے تھامے رکھنا

 

تمہید کتاب  (

باب : دین کے مسائل میں رائے پر عمل کرنے کی مذمت ‘ اسی طرح بے ضرورت قیاس کرنے کی برائی

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

جیسا کہ ارشاد باری ہے سورۃ بنی اسرائیل میں ولا تقف لا تقل ما لیس لک بہ علم یعنی نہ کہو وہ بات جس کا تم کو علم نہ ہو ۔ تشریح : یا تکلف کے ساتھ قیاس کرنے کی جیسے حنفیہ نے استحسان نکالا ہے یعنی قیاس جلی کے خلاف ایک باریک علت کو لینا ہماری شرع میں ان باتوں کو کسی صحابی نے پسند نہیں کیا بلکہ ہمیشہ کتاب وسنت پر عمل کرتے رہے جس مسئلے میں کتاب وسنت کا حکم نہ ملا اس میں اپنی رائے کو دخل دیا وہ بھی سیدھے سادھے طور سے اور پیچ دار وجہوں سے ہمیشہ پر ہیز کیا ۔ ترجمہ باب میں رائے کی مذمت سے وہی رائے مراد ہے جو نص ہوتے ساتھی دی جائے۔

7374.   ہم سے عبدان نے بیان کیا‘ کہا ہم کو ابو حمزہ نے خبر دی‘ کہا میں نے اعمش سے سنا‘ کہا کہ میں نے ابو وائل سے پوچھا تم صفین کی لڑائی میں شریک تھے؟ کہا کہ ہاں‘ پھر میں نے سہل بن حنیف کو کہتے سنا (دوسری سند)