قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {عَالِمُ الغَيْبِ فَلاَ يُظْهِرُ عَلَى غَيْبِهِ أَحَدًا} [الجن: 26])

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَ {إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ [ص:116] السَّاعَةِ} [لقمان: 34]، وَ {أَنْزَلَهُ بِعِلْمِهِ} [النساء: 166]، {وَمَا تَحْمِلُ مِنْ أُنْثَى وَلاَ تَضَعُ إِلَّا بِعِلْمِهِ} [فاطر: 11]، {إِلَيْهِ يُرَدُّ عِلْمُ السَّاعَةِ} [فصلت: 47]قَالَ يَحْيَى: {الظَّاهِرُ} [الحديد: 3]: «عَلَى كُلِّ شَيْءٍ عِلْمًا»، {وَالبَاطِنُ} [الحديد: 3]: «عَلَى كُلِّ شَيْءٍ عِلْمًا»

7379. حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَفَاتِيحُ الْغَيْبِ خَمْسٌ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا اللَّهُ لَا يَعْلَمُ مَا تَغِيضُ الْأَرْحَامُ إِلَّا اللَّهُ وَلَا يَعْلَمُ مَا فِي غَدٍ إِلَّا اللَّهُ وَلَا يَعْلَمُ مَتَى يَأْتِي الْمَطَرُ أَحَدٌ إِلَّا اللَّهُ وَلَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِلَّا اللَّهُ وَلَا يَعْلَمُ مَتَى تَقُومُ السَّاعَةُ إِلَّا اللَّهُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور سورۃ لقمان میں فرمایا ” بلا شبہ اللہ کے پاس قیامت کا علم ہے “ اور ” اس نے اپنے علم ہی سے اسے نازل کیا۔ اور عورت جسے اپنے پیٹ میں اٹھاتی ہے اور جو کچھ جنتی ہے وہ اسی کے علم کے مطابق ہوتا ہے اور اسی کی طرف قیامت میں لوٹا یا جاگئے گا ۔ “ یحییٰ بن زیاد ہ فراءنے کہا ہر چیز پر ظاہر ہے یعنی علم کی وجہ سے اور ہر چیز پر باطن ہے یعنی علم کی وجہ سے ۔

7379.

سیدنا ابن عمر ؓ سے روایت ہے وہ نبیﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”غیب کی چابیاں پانچ ہیں جنہیں اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا: رحم مادر میں جو کمی بیشی ہوتی ہے وہ اللہ کے سوا اور کسی کو معلوم نہیں۔ اللہ کے سوا کسی کو پتا نہیں کہ کل کیا ہوگا؟ اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا کہ بارش کب آئے گی۔ اللہ کے سوا کسی شخص کو علم نہیں کہ وہ کس زمین میں فوت ہوگا۔ اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا کہ قیامت کب قائم ہوگی۔“