تشریح:
(1) رفع ا لیدین کرتے وقت نمازی اپنے ہاتھوں کو کہاں تک اٹھائے؟ امام بخاری ؒ نے اس سلسلے میں جو روایت پیش کی ہے اس میں کندھوں کے برابر اٹھانے کا ذکر ہے۔ جمہور ائمہ اسی بات کے قائل ہیں کہ نمازی اپنے ہاتھ کندھوں تک اٹھائے۔ صحیح مسلم میں حضرت مالک بن حویرث ؓ سے مروی حدیث کے مطابق کانوں کی لوتک اٹھانے کا ذکر ہے۔ سنن ابو داود میں وائل بن حجر ؓ کی روایت میں کانوں تک ہاتھ اٹھانا بیان ہوا ہے۔ ابو ثور نے امام شافعی سے نقل کیا ہے کہ اس طرح اٹھائے جائیں کہ ہاتھ کی ہتھیلیاں کندھوں کے مقابل ہوجائیں، انگوٹھے کانوں کی لو کے برابر اور باقی انگلیاں کانوں کے اوپر والے حصے کے سامنے ہوجائیں۔ اس طرح منكبين، اذنين اور فروع الاذنين والی تمام روایتیں اکٹھی ہوجاتی ہیں اور مذہب کا اختلاف بھی ختم ہوجاتا ہے۔ (فتح الباري:287/2) ان روایات کی بنا پر رفع الیدین کرتے وقت اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک یا کانوں تک اٹھانا دونوں طرح جائز ہے مگر زیادہ تر احادیث میں کندھوں تک رفع الیدین کرنے کا ثبوت ہے۔ یاد رہے کہ رفع الیدین کرتے وقت ہاتھوں کے ساتھ کانوں کو پکڑنا یا انھیں چھونا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں۔ایسا کرنا خود ساختہ عمل ہے، لہٰذا اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔
(2) واضح رہے کہ احناف کے نزدیک نمازی مرد اپنے ہاتھوں کو کانوں تک اور عورت اپنے کندھوں تک اٹھائے،اس لیے کہ یہ زیادہ پردے کا باعث ہے۔ اس تفریق کے متعلق کوئی صحیح حدیث نہیں ہے، لہٰذا رفع الیدین کی حد بندی کے متعلق مرد اور عورتیں برابر ہیں۔ (فتح الباري:287/2)