تشریح:
1۔صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کے عرض کرنے کا مطلب یہ تھا کہ لوگ نئے نئے مسلمان ہوئے ہیں اور ابھی ذبح وغیرہ کے احکام سے اچھی طرح واقف نہیں ہیں، ممکن ہے کہ وہ ذبح کرتے وقت اللہ تعالیٰ کا نام نہ لیتے ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مسلمانوں کے متعلق اچھا گمان کرنا چاہیے کہ وہ ذبح کرتے وقت اللہ تعالیٰ کا نام لیتے ہوں گے تاہم استعمال کرنے ولے کوچاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کانام لے کر اسے کھالے۔‘‘ اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ جس جانور کو ذبح کرتے وقت اللہ تعالیٰ کا نام نہ لیا گیا ہو وہ بسم اللہ پڑھ کر کھا لینا جائز ہے۔ ارشادباری تعالیٰ ہے: ’’جس پر (ذبح کے وقت) اللہ کا نام ذکر نہ کیا گیا ہو اسے مت کھاؤ۔‘‘ (الأنعام 121)
2۔اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے ناموں کے طفیل اللہ تعالیٰ کو پکارنے کا یاک اور انداز بیان ہوا ہے کہ ذبح کرتے اور کھاتے وقت اللہ تعالیٰ کا نام لینا چاہیے، اس میں خیروبرکت کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اسی مقصد کے لیے مذکورہ حدیث بیان کی ہے۔ احکام ذبح بیان کرنا مقصود نہیں ہیں۔