قسم الحديث (القائل): قدسی ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {تَعْرُجُ المَلاَئِكَةُ وَالرُّوحُ إِلَيْهِ} [المعارج: 4]، )

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِهِ جَلَّ ذِكْرُهُ: {إِلَيْهِ يَصْعَدُ الكَلِمُ الطَّيِّبُ} [فاطر: 10] وَقَالَ أَبُو جَمْرَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، بَلَغَ أَبَا ذَرٍّ مَبْعَثُ النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ لِأَخِيهِ: اعْلَمْ لِي عِلْمَ هَذَا الرَّجُلِ، الَّذِي يَزْعُمُ أَنَّهُ يَأْتِيهِ الخَبَرُ مِنَ السَّمَاءِ وَقَالَ مُجَاهِدٌ: «العَمَلُ الصَّالِحُ يَرْفَعُ الكَلِمَ الطَّيِّبَ» يُقَالُ: {ذِي المَعَارِجِ} [المعارج: 3]: «المَلاَئِكَةُ تَعْرُجُ إِلَى اللَّهِ»

7429. حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَتَعَاقَبُونَ فِيكُمْ مَلَائِكَةٌ بِاللَّيْلِ وَمَلَائِكَةٌ بِالنَّهَارِ وَيَجْتَمِعُونَ فِي صَلَاةِ الْعَصْرِ وَصَلَاةِ الْفَجْرِ ثُمَّ يَعْرُجُ الَّذِينَ بَاتُوا فِيكُمْ فَيَسْأَلُهُمْ وَهُوَ أَعْلَمُ بِكُمْ فَيَقُولُ كَيْفَ تَرَكْتُمْ عِبَادِي فَيَقُولُونَ تَرَكْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ وَأَتَيْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اللہ تعالیٰ کا (سورۃ فاطر میں) فرمان «إليه يصعد الكلم الطيب‏» اس کی طرف پاکیزہ کلمے چڑھتے ہیں اور ابوحمزہ نے بیان کیا، ان سے ابن عباس ؓ نے کہ ابوذر ؓکو جب نبی کریم ﷺ کے بعثت کی خبر ملی تو انہوں نے اپنے بھائی سے کہا کہ مجھے اس شخص کی خبر لا کر دو جو کہتا ہے کہ اس کے پاس آسمان سے وحی آتی ہے۔ اور مجاہد نے کہا نیک عمل پاکیزہ کلمے کو اٹھا لیتا ہے۔ (اللہ تک پہنچا دیتا ہے) «ذي المعارج» سے مراد فرشتے ہیں جو آسمان کی طرف چڑھتے ہیں۔ تشریح اس باب میں امام بخاری  نےاللہ جل جلالہ کےعلو اورفوقیت کےاثبات کےدلائل بیان کیے ہیں۔اہل حدیث کااس پر اتقاق ہےکہ اللہ تعالی جہت فوق میں ہےاور اللہ کو اوپر سمجھنا یہ انسان کی فطرت میں داخل ہے۔جاہل سےجاہل سے شخص جب مصیبت کے وقت فریاد کرتاہے تومنہ اوپر اٹھا کرفریاد کرتاہےمگر جہمیہ اورانکے اتباع نےبرخلاف شریعت وبرخلاف فطرت انسانی فوقیت رحمانی کاانکار کیا ہے۔چنانچہ منقول ہےکہ جہم نماز میں بھی بجائے سبحان ربی الاعلیٰ کےسبحان ربی الاسفل کہاکرتا لعنتہ اللہ علیہ۔

7429.

سییدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نےفرمایا: ”رات اور دن کے فرشتے تمہارے پاس باری باری آتے ہیں اور عصر وفجر کی نمازوں میں جمع ہوتے ہیں۔ پھر جن فرشتوں نے تمہارے پاس رات گزاری ہوتی ہے وہ اوپر چڑھتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان سے پوچھتا ہے، حالانکہ اسے تمہاری خوب خبر ہوتی ہے، وہ پوچھتا ہے، تم نے میرے بندوں کو کس حالت میں چھورا ہے؟ وہ جواب دیتے ہیں :جب ہم نے انہیں چھوڑا تو وہ نماز پڑھ رہے تھے اور جب ہم ان کے پاس گئے تو بھی وہ نماز پڑھ رہے تھے۔“