قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَاضِرَةٌ إِلَى رَبِّهَا نَاظِرَةٌ} [القيامة: 23])

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

7440. وَقَالَ حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يُحْبَسُ الْمُؤْمِنُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّى يُهِمُّوا بِذَلِكَ فَيَقُولُونَ لَوْ اسْتَشْفَعْنَا إِلَى رَبِّنَا فَيُرِيحُنَا مِنْ مَكَانِنَا فَيَأْتُونَ آدَمَ فَيَقُولُونَ أَنْتَ آدَمُ أَبُو النَّاسِ خَلَقَكَ اللَّهُ بِيَدِهِ وَأَسْكَنَكَ جَنَّتَهُ وَأَسْجَدَ لَكَ مَلَائِكَتَهُ وَعَلَّمَكَ أَسْمَاءَ كُلِّ شَيْءٍ لِتَشْفَعْ لَنَا عِنْدَ رَبِّكَ حَتَّى يُرِيحَنَا مِنْ مَكَانِنَا هَذَا قَالَ فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاكُمْ قَالَ وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ الَّتِي أَصَابَ أَكْلَهُ مِنْ الشَّجَرَةِ وَقَدْ نُهِيَ عَنْهَا وَلَكِنْ ائْتُوا نُوحًا أَوَّلَ نَبِيٍّ بَعَثَهُ اللَّهُ إِلَى أَهْلِ الْأَرْضِ فَيَأْتُونَ نُوحًا فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاكُمْ وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ الَّتِي أَصَابَ سُؤَالَهُ رَبَّهُ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَلَكِنْ ائْتُوا إِبْرَاهِيمَ خَلِيلَ الرَّحْمَنِ قَالَ فَيَأْتُونَ إِبْرَاهِيمَ فَيَقُولُ إِنِّي لَسْتُ هُنَاكُمْ وَيَذْكُرُ ثَلَاثَ كَلِمَاتٍ كَذَبَهُنَّ وَلَكِنْ ائْتُوا مُوسَى عَبْدًا آتَاهُ اللَّهُ التَّوْرَاةَ وَكَلَّمَهُ وَقَرَّبَهُ نَجِيًّا قَالَ فَيَأْتُونَ مُوسَى فَيَقُولُ إِنِّي لَسْتُ هُنَاكُمْ وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ الَّتِي أَصَابَ قَتْلَهُ النَّفْسَ وَلَكِنْ ائْتُوا عِيسَى عَبْدَ اللَّهِ وَرَسُولَهُ وَرُوحَ اللَّهِ وَكَلِمَتَهُ قَالَ فَيَأْتُونَ عِيسَى فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاكُمْ وَلَكِنْ ائْتُوا مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدًا غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ فَيَأْتُونِي فَأَسْتَأْذِنُ عَلَى رَبِّي فِي دَارِهِ فَيُؤْذَنُ لِي عَلَيْهِ فَإِذَا رَأَيْتُهُ وَقَعْتُ سَاجِدًا فَيَدَعُنِي مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَدَعَنِي فَيَقُولُ ارْفَعْ مُحَمَّدُ وَقُلْ يُسْمَعْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ وَسَلْ تُعْطَ قَالَ فَأَرْفَعُ رَأْسِي فَأُثْنِي عَلَى رَبِّي بِثَنَاءٍ وَتَحْمِيدٍ يُعَلِّمُنِيهِ ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا فَأَخْرُجُ فَأُدْخِلُهُمْ الْجَنَّةَ قَالَ قَتَادَةُ وَسَمِعْتُهُ أَيْضًا يَقُولُ فَأَخْرُجُ فَأُخْرِجُهُمْ مِنْ النَّارِ وَأُدْخِلُهُمْ الْجَنَّةَ ثُمَّ أَعُودُ الثَّانِيَةَ فَأَسْتَأْذِنُ عَلَى رَبِّي فِي دَارِهِ فَيُؤْذَنُ لِي عَلَيْهِ فَإِذَا رَأَيْتُهُ وَقَعْتُ سَاجِدًا فَيَدَعُنِي مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَدَعَنِي ثُمَّ يَقُولُ ارْفَعْ مُحَمَّدُ وَقُلْ يُسْمَعْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ وَسَلْ تُعْطَ قَالَ فَأَرْفَعُ رَأْسِي فَأُثْنِي عَلَى رَبِّي بِثَنَاءٍ وَتَحْمِيدٍ يُعَلِّمُنِيهِ قَالَ ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا فَأَخْرُجُ فَأُدْخِلُهُمْ الْجَنَّةَ قَالَ قَتَادَةُ وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ فَأَخْرُجُ فَأُخْرِجُهُمْ مِنْ النَّارِ وَأُدْخِلُهُمْ الْجَنَّةَ ثُمَّ أَعُودُ الثَّالِثَةَ فَأَسْتَأْذِنُ عَلَى رَبِّي فِي دَارِهِ فَيُؤْذَنُ لِي عَلَيْهِ فَإِذَا رَأَيْتُهُ وَقَعْتُ سَاجِدًا فَيَدَعُنِي مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَدَعَنِي ثُمَّ يَقُولُ ارْفَعْ مُحَمَّدُ وَقُلْ يُسْمَعْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ وَسَلْ تُعْطَهْ قَالَ فَأَرْفَعُ رَأْسِي فَأُثْنِي عَلَى رَبِّي بِثَنَاءٍ وَتَحْمِيدٍ يُعَلِّمُنِيهِ قَالَ ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا فَأَخْرُجُ فَأُدْخِلُهُمْ الْجَنَّةَ قَالَ قَتَادَةُ وَقَدْ سَمِعْتُهُ يَقُولُ فَأَخْرُجُ فَأُخْرِجُهُمْ مِنْ النَّارِ وَأُدْخِلُهُمْ الْجَنَّةَ حَتَّى مَا يَبْقَى فِي النَّارِ إِلَّا مَنْ حَبَسَهُ الْقُرْآنُ أَيْ وَجَبَ عَلَيْهِ الْخُلُودُ قَالَ ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ عَسَى أَنْ يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَحْمُودًا قَالَ وَهَذَا الْمَقَامُ الْمَحْمُودُ الَّذِي وُعِدَهُ نَبِيُّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

مترجم:

7440.

سیدنا انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: قیامت کے دن اہل ایمان کو ایک مقام پر روک لیا جائے گا جس کے باعث وہ غمگین اور پریشان ہوں گےاور کہیں گے: کاش ہم اپنے رب کے حضور کوئی سفارش پیش کریں تاکہ وہ ہمیں اس پریشانی سے نجات دے۔ چنانچہ وہ سیدنا آدم ؑ کے پاس آئیں گے اور ان سے عرض کریں گے: آپ سیدنا آدم ہیں۔ تمام لوگوں کے باپ ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے ہاتھ سے پیدا کیا۔ پھر جنت میں ٹھہرایا۔ آپ کے لیے اپنے فرشتوں سے سجدہ کرایا اور آپ کو تمام اشیاء کے نام سیکھائے آپ اپنے رب کے حضور ہماری سفارش کریں کہ وہ ہمیں اس پریشانی سے نجات دے۔ وہ جواب دیں گے: میں تمہاری سفارش کرنے والا نہیں ہوں۔ وہ اپنی خطا یاد کریں گے جو انہوں نے درخت کا پھل کھانے سے متعلق کی تھی۔ حالانکہ انہیں اس سے منع کیا گیا تھا۔ وہ کہیں گے: تم نوح ؑ کے پاس جاؤ وہ پہلے نبی ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے اہل زمین کی طرف بھیجا تھا تو لوگ سیدنا نوح ؑ کے پاس آئیں گے۔ وہ کہیں گے: میں تمہاری سفارش کرنے کے قابل نہں ہوں اور وہ اپنی اس غلطی کو یاد کریں گے جو انہوں نے بظاہر خلاف واقعہ کی تھیں، اور کہیں گے: تم موسٰی ؑ کے پاس جاؤ، وہ ایسے بندے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے تورات دی، ان سے گفتگو فرمائی اور انہیں اپنے قریب کرکے ان سے راز ونیاز کی باتیں کیں، چنانچہ لوگ سیدنا موسیٰ ؑ کےپاس آئیں گے تو وہ بھی کہیں گے: میں اس لائق نہیں ہوں۔ وہ اپنی اس غلطی کو یاد کریں گے جو انہوں نے ایک آدمی کو قتل کرکے کی تھی۔ وہ کہیں گے: تم عیسیٰ ؑ کے پاس جاؤ جو اللہ کے بندے اس کے رسول اس کی روح اور اس کا حکم ہیں، چنانچہ لوگ سیدنا عیسیٰ ؑ کے پاس آئیں گے۔ وہ فرمائیں گے: میں اس لائق نہیں ہوں تم لوگ سیدنا محمد کریم ﷺ کے پاس جاؤ وہ اللہ تعالیٰ کے ایسے بندے ہیں جب کے اگلے پچھلے سب گناہ اللہ تعالیٰ نے معاف کر دیے ہیں چانچہ لوگ میرے پاس آئیں گے اور میں اللہ تعالٰی کی بارگاہ میں حاضری کی اجازت دی جائے گی۔ پھر میں اللہ تعالیٰ کو دیکھتے ہی اس کے حضور سجدے میں گرجاؤں گا۔ اللہ تعالیٰ جب تک چاہے گا مجھے اسی حالت میں رہنے دے گا پھر فرمائے گا: اے محمد! اپنا سراٹھاؤں گا اور سوال کرو تمہیں دیا جائے گا، تو میں اپنا سر اٹھاؤں گا اور اللہ کی ایسی تعریف و توصیف کروں گا جو اس وقت اللہ تعالیٰ مجھے سکھائے گا پھر میں سفارش کروں گا جو اس وقت اللہ تعالیٰ مجھے سکھائے گا پھر میں سفارش کروں گا جس کے لیے ایک حد مقرر کی جائے گی اور میں اس کے مطابق لوگوں کو جہنم سے نکال کر جنت میں داخل کروں گا۔ سیدنا قتادہ نے (سیدنا انس کے حوالے سے) بیان کیا کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ”پھر میں نکلوں گا اور انہیں جہنم سے نکال کر جنت میں پہنچاؤں گا۔ پھر میں لوٹ آؤں گا۔ اپنے رب کی بارگاہ میں حاضر ہونے کی اجازت طلب کروں گا اور مجھے اجازت دی جائے گی۔ جب میں وہاں اپنے رب کو دیکھوں گا تو پہلے کی طرح سجدے میں گرجاؤں گا۔ پھر جب تک اللہ چاہے گا مجھے سجدے میں پڑا رہنے دے گا۔ اس کے بعد ارشاد ہوگا: محمد! اپنا سر اٹھاؤ اور بات کہو اسے سنا جائے گا۔ سفارش کرو تمہاری شفاعت قبول کی جائے گی۔ جو سوال کرو گے وہ پورا ہوگا۔ تب میں اللہ تعالیٰ کی ایسی تعریف بیان کروں گا جو اس وقت اللہ تعالٰی مجھے تعلیم دے گا۔ پھر میں سفارش کروں گا تو میرے لیے ایک حد مقرر کر دی جائے گی تو میں اس کے مطابق لوگوں کو وہاں سے نکال کر جنت میں داخل کروں گا۔“ سیدنا قتادہ نے (سیدنا انس ؓ کے حوالے سے) بیان کیا کہ آپ ﷺ نے فرمایا: میں خود وہاں سے نکل کر لوگوں کو جہنم سے نکالوں گا اور انہیں جنت میں داخل کروں گا، پھر میں تیسری مرتبہ وہاں سے لوٹ آؤں گا اور اپنے رب سے اس کی بارگاہ میں حاضری کے لیے اجازت چاہوں گا تو مجھے اجازت دی جائے گی اور اپنے رب العزت کو دیکھتے ہی سجدہ میں گر جاؤں گا اور اللہ تعالیٰ جب تک چاہے گا مجھے سجدے میں پڑا رہنے دے گا، پھر ارشاد ہوگا: اے محمد! سر اٹھاؤ۔ بات کہو اسے سنا جائے گا۔ شفاعت کرو اسے قبول کیا جائے گا۔سوال کرو تمہیں دیا جائے گا۔ پھر میں اپنا سر اٹھاؤں گا اور اپنے رب کی ایسی حمد وثناء بیان کروں گا جو اس وقت وہ مجھے سکھائے گا، اس کے بعد میں سفارش کروں گا تو میرے لیے ایک حد مقرر کر دی جائے گی۔ میں اس کے مطابق لوگوں کو نکال کر جنت میں داخل کروں گا۔ سیدنا قتادہ نے (سیدنا انس ؓ کے حوالے سے) بیان کیا کہ آپ ﷺ نےفرمایا: پھر میں وہاں سے نکل کر لوگوں کو جہنم سے نکالوں گا اور انہیں جنت میں داخل کروں گا حتیٰ کہ دوذخ میں وہی لوگ باقی رہ جائیں گے جنہوں نے قرآن کے مطابق جہنم میں ہمیشہ رہنا ہے پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: ”امید ہےکہ آپ کا رب آپ کو مقام محمود پر فائز کر دے۔“ پھر آپ نےفرمایا: ”یہی وہ مقام محمود ہے جس کے متعلق تمہارے نبی ﷺ سے وعدہ کیا گیا ہے۔“