صحیح بخاری
98. کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید
1. باب : آنحضرت ﷺ کا اپنی امت کو اللہ تبارک وتعالیٰ کی توحید کی طرف دعوت دینا
صحيح البخاري
98. كتاب التوحيد والرد علی الجهمية وغيرهم
1. بَابُ مَا جَاءَ فِي دُعَاءِ النَّبِيِّ ﷺ أُمَّتَهُ إِلَى تَوْحِيدِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى
Sahi-Bukhari
98. Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)
1. Chapter: The Prophet (saws) inviting his followers to Tauhid of Allah
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید
(
باب : آنحضرت ﷺ کا اپنی امت کو اللہ تبارک وتعالیٰ کی توحید کی طرف دعوت دینا
)
Sahi-Bukhari:
Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)
(Chapter: The Prophet (saws) inviting his followers to Tauhid of Allah)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7440.
سیدنا معاذ بن جبل ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے فرمایا: اے معاذ! تم جانتے ہو کہ اللہ تعالیٰ کا بندوں پر کیا حق ہے؟ سیدنا معاذ ؓ نے کہا: اللہ کے رسولﷺ ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ نےفرمایا: ”(بندوں پر اللہ کا حق یہ ہے کہ ) وہ اللہ کی عبادت کریں اوراس کے ساتھ شریک نہ ٹھہرائیں۔ تو جانتا ہے کہ ان بندوں کے حق اللہ کے ذمے کیا ہیں؟“ انہوں نے کہا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ نےفرمایا: ”یہ کہ اللہ ان کو عذاب نہ دے۔“
تشریح:
1۔اس مقام پر یہ حدیث اختصار کے ساتھ بیان ہوئی ہے۔ اس کی تفصیل اس طرح ہے کہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے غفیر نامی گدھے پر سوارتھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں تین دفعہ آواز دے کر اپنی طرف متوجہ کیا، پھر فرمایا: ’’تم جانتے ہو کہ اللہ کا اپنے بندوں پر کیا حق ہے؟‘‘ انھوں نے عرض کی: اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ کا اپنے بندوں پر حق ہے کہ وہ خالص اس کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں۔ آگے چل کر پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں آواز دے کرمتوجہ کیا اور فرمایا: ’’کیا تمھیں علم ہے کہ جب اس کے بندے اللہ کا حق ادا کریں تو بندوں کا اللہ کے ذمے کیا حق ہے؟‘‘ عرض کی: اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں تو وہ انھیں عذاب نہ دے۔‘‘ (صحیح البخاري، الجھاد والسیر، حدیث: 2856) 2۔اس حدیث سے اللہ تعالیٰ کے اس حق کی وضاحت مقصود ہے جو اس کے بندوں پر عائد ہوتا ہے اور وہ ہے شرک سے دور رہتے ہوئے اس کی عبادت کرنا۔ اس عبادت سے مراد ہر وہ کام ہے جس سے اللہ تعالیٰ خوش ہو۔ دوسرے الفاظ میں اللہ تعالیٰ کے احکام کی بجاآوری اور اس کے منع کردہ کاموں سے بچنا اس کی عبادت ہے۔ انسان کو چاہیے کہ وہ کسی ذاتی غرض اور دنیوی فائدے کے پیش نظر اپنے خالق حقیقی کی مخالفت نہ کرے چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بندوں پر اللہ تعالیٰ کے حقوق کی وضاحت کر دی ہے۔ انسان کو چاہیے کہ وہ ان سے مال برابر بھی انحراف نہ کرے۔ 3۔واضح رہے کہ اللہ تعالیٰ کے ذمے بندوں کے حقوق بندوں کی بجاآوری کا عوض نہیں ہیں بلکہ اللہ تعالیٰ نے محض اپنے فضل وکرم سے انھیں اپنے ذمے لیا ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’تمہارے رب نے اپنے آپ پر رحمت کرنا لازم کرلیاہے۔‘‘(الأنعام: 54) نیز فرمایا: ’’اہل ایمان کی مدد کرنا ہمارے ذمے ہے۔‘‘(الروم: 47) حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ’’میرے بندو! میں نےخود پر ظلم حرام قرار دیا ہے اور تمہارے درمیان بھی اسے حرام کرتا ہوں، لہذا تم کسی پر ظلم نہ کیا کرو۔‘‘ (صحیح مسلم، البر والصلة، حدیث: 6572 (2577) عبادت کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کےساتھ شرک نہ کرنا توحید الوہیت ہے۔ مشرکین اس سے انکار کرتے تھے۔ افسوس کہ دور حاضر میں مسلمانوں کی اکثریت کا یہ حال ہے کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کے ساتھ ساتھ بزرگوں کی بندگی بھی کرتے ہیں۔ ان کے نام کی نذرونیازدیتے ہیں بلکہ بعض نام نہاد مسلمان تو قبروں کوسجدہ بھی کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں توحید الوہیت کی سمجھ عطا فرمائے اور اس پر گامزن رکھے۔ یہی وہ حق ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر واجب قرار دیا ہے۔ جب بندے اس کی بجاآوری کریں گے تو اللہ تعالیٰ انھیں جہنم سے بری کرکے جنت میں داخل فرمائے گا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اولیں دعوت،دعوتِ توحید ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے جتنے بھی انبیاء تشریف لائے انھوں نے سب سے پہلے دعوتِ توحید پیش کی۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:"اور آپ سے پہلے ہم نے جو بھی رسول بھیجا،اس کی طرف یہی وحی کرتے رہے کہ بے شک حقیقت یہ ہے میرے سوا کوئی معبود برحق نہیں،لہذا تم صرف میری عبادت کرو۔"(الانبیاء:21/25)واضح رہے کہ عنوان میں اُمت سے مراد امت دعوت ہے جنھیں دعوت توحید پیش کی گئی۔
سیدنا معاذ بن جبل ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے فرمایا: اے معاذ! تم جانتے ہو کہ اللہ تعالیٰ کا بندوں پر کیا حق ہے؟ سیدنا معاذ ؓ نے کہا: اللہ کے رسولﷺ ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ نےفرمایا: ”(بندوں پر اللہ کا حق یہ ہے کہ ) وہ اللہ کی عبادت کریں اوراس کے ساتھ شریک نہ ٹھہرائیں۔ تو جانتا ہے کہ ان بندوں کے حق اللہ کے ذمے کیا ہیں؟“ انہوں نے کہا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ نےفرمایا: ”یہ کہ اللہ ان کو عذاب نہ دے۔“
حدیث حاشیہ:
1۔اس مقام پر یہ حدیث اختصار کے ساتھ بیان ہوئی ہے۔ اس کی تفصیل اس طرح ہے کہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے غفیر نامی گدھے پر سوارتھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں تین دفعہ آواز دے کر اپنی طرف متوجہ کیا، پھر فرمایا: ’’تم جانتے ہو کہ اللہ کا اپنے بندوں پر کیا حق ہے؟‘‘ انھوں نے عرض کی: اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ کا اپنے بندوں پر حق ہے کہ وہ خالص اس کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں۔ آگے چل کر پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں آواز دے کرمتوجہ کیا اور فرمایا: ’’کیا تمھیں علم ہے کہ جب اس کے بندے اللہ کا حق ادا کریں تو بندوں کا اللہ کے ذمے کیا حق ہے؟‘‘ عرض کی: اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں تو وہ انھیں عذاب نہ دے۔‘‘ (صحیح البخاري، الجھاد والسیر، حدیث: 2856) 2۔اس حدیث سے اللہ تعالیٰ کے اس حق کی وضاحت مقصود ہے جو اس کے بندوں پر عائد ہوتا ہے اور وہ ہے شرک سے دور رہتے ہوئے اس کی عبادت کرنا۔ اس عبادت سے مراد ہر وہ کام ہے جس سے اللہ تعالیٰ خوش ہو۔ دوسرے الفاظ میں اللہ تعالیٰ کے احکام کی بجاآوری اور اس کے منع کردہ کاموں سے بچنا اس کی عبادت ہے۔ انسان کو چاہیے کہ وہ کسی ذاتی غرض اور دنیوی فائدے کے پیش نظر اپنے خالق حقیقی کی مخالفت نہ کرے چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بندوں پر اللہ تعالیٰ کے حقوق کی وضاحت کر دی ہے۔ انسان کو چاہیے کہ وہ ان سے مال برابر بھی انحراف نہ کرے۔ 3۔واضح رہے کہ اللہ تعالیٰ کے ذمے بندوں کے حقوق بندوں کی بجاآوری کا عوض نہیں ہیں بلکہ اللہ تعالیٰ نے محض اپنے فضل وکرم سے انھیں اپنے ذمے لیا ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’تمہارے رب نے اپنے آپ پر رحمت کرنا لازم کرلیاہے۔‘‘(الأنعام: 54) نیز فرمایا: ’’اہل ایمان کی مدد کرنا ہمارے ذمے ہے۔‘‘(الروم: 47) حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ’’میرے بندو! میں نےخود پر ظلم حرام قرار دیا ہے اور تمہارے درمیان بھی اسے حرام کرتا ہوں، لہذا تم کسی پر ظلم نہ کیا کرو۔‘‘ (صحیح مسلم، البر والصلة، حدیث: 6572 (2577) عبادت کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کےساتھ شرک نہ کرنا توحید الوہیت ہے۔ مشرکین اس سے انکار کرتے تھے۔ افسوس کہ دور حاضر میں مسلمانوں کی اکثریت کا یہ حال ہے کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کے ساتھ ساتھ بزرگوں کی بندگی بھی کرتے ہیں۔ ان کے نام کی نذرونیازدیتے ہیں بلکہ بعض نام نہاد مسلمان تو قبروں کوسجدہ بھی کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں توحید الوہیت کی سمجھ عطا فرمائے اور اس پر گامزن رکھے۔ یہی وہ حق ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر واجب قرار دیا ہے۔ جب بندے اس کی بجاآوری کریں گے تو اللہ تعالیٰ انھیں جہنم سے بری کرکے جنت میں داخل فرمائے گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا‘ کہا ہم سے عندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا‘ ان سے ابو حصین اور اشعث بن سلیم نے‘ انہو ں نے اسود بن ہلال سے سنا‘ ان سے معاذ بن جبل ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا‘ اے معاذ! کیا تمہیں معلوم ہے کہ اللہ کا اس کے بندوں پر کیا حق ہے؟ انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ یہ ہے کہ وہ صرف اسی کی عبادت کریں اوراس کا کوئی شریک نہ ٹھہرائیں۔ کیا تمہیں معلوم ہے پھر بندوں کا اللہ پر کیا حق ہے؟ عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول کی زیادہ جانتے ہیں۔ فرمایا کہ وہ انہیں عذاب نہ دے۔
حدیث حاشیہ:
عبادت وبندگی کے کاموں میں اللہ پاک کو وحدہ لا شریک له مانے۔ یہی وہ حق ہے جو اللہ نے اپنے ہر بندے بندی کے ذمہ واجب قرار دیا ہے۔ بندے ایسا کریں تو ان کا حق بذمہ اللہ پاک یہ ہے کہ وہ ان کو بخش دے اور جنت میں داخل کرے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Mu'adh bin Jabal: The Prophet (ﷺ) said, "O Mu'adh! Do you know what Allah's Right upon His slaves is?" I said, "Allah and His Apostle (ﷺ) know best." The Prophet (ﷺ) said, "To worship Him (Allah) Alone and to join none in worship with Him (Allah). Do you know what their right upon Him is?" I replied, "Allah and His Apostle (ﷺ) know best." The Prophet (ﷺ) said, "Not to punish them (if they do so)."