تشریح:
1۔اللہ تعالیٰ کی ضمانت یہ ہے کہ شہادت کی صورت میں اسے جنت میں داخل کرے گا اور سلامتی سے واپسی کی صورت میں اجرو غنیمت دے کر واپس کرے گا۔ یہ اللہ تعالیٰ کا محض احسان و کرم ہے کہ مجاہد شہادت یا سلامتی سے خالی نہیں اگر شہید ہو گیا تو جنت کا حق دار اگر سلامتی سے واپس ہوا تو ثواب یا دونوں کا مستحق۔ بہر حال کسی صورت میں اللہ تعالیٰ کے اعزاز و احترام سے محروم نہیں ہو گا بشرطیکہ اس کے گھر سے نکلنے کا مقصد جہاد فی سبیل اللہ اور اللہ تعالیٰ کے کلمات کی تصدیق ہو۔
2۔واضح رہے کہ جہاد کی تین قسمیں ہیں۔ ©کفار و مشرکین سے جہاد۔ ©شیطان سے جہاد۔ ©اپنے نفس سے جہاد۔ درج ذیل آیت کریمہ جہاد کی تینوں قسموں کو شامل ہے۔ ’’اور اللہ کی راہ میں) جہاد کرو جیسا کہ جہاد کرنے کا حق ہے۔‘‘ (الحج:22۔78) اللہ تعالیٰ کے کلمات تصدیق سے مراد شرعی احکام پر ایمان لانا اور ان کے مطابق عمل کرنا ہے نیز تقدیر کے معاملات پر ایمان لانا بھی ضروری ہے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے انھی الفاظ سے اپنا مقصود ثابت کیا ہے کہ کلمات کونیہ قدریہ جن کا وجود کائنات کے وجود سے پہلے ہے اور کلمات قرآن کریم کے علاوہ ہیں اور اللہ تعالیٰ قرآن کے علاوہ بھی کلام کرتا ہے اور ان کلمات کا کائنات سے تعلق حادث ہوتا ہے۔ واللہ أعلم۔