صحیح بخاری
98. کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید
13. باب : اللہ کے ناموں کے وسیلہ سے مانگنا اور ان کے ذریعہ پناہ چاہنا
صحيح البخاري
98. كتاب التوحيد والرد علی الجهمية وغيرهم
13. بَابُ السُّؤَالِ بِأَسْمَاءِ اللَّهِ تَعَالَى وَالِاسْتِعَاذَةِ بِهَا
Sahi-Bukhari
98. Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)
13. Chapter: Asking Allah with His Names and seeking refuge with them
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید
(
باب : اللہ کے ناموں کے وسیلہ سے مانگنا اور ان کے ذریعہ پناہ چاہنا
)
Sahi-Bukhari:
Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)
(Chapter: Asking Allah with His Names and seeking refuge with them)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7460.
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جب تم سے کوئی اپنے بستر پر جائے تو کپڑے کے کنارے سے اسے تین مرتبہ جھاڑے اور یہ دعا پڑھے: اے اللہ! تیرے نام سے میں نے اپنا پہلو رکھا اور تیری ہی رحمت سے میں اسے اٹھاؤں گا۔ اگر تو نے میری روح کو روک لیا تو اسے معاف کرنا اور اگر اسے چھوڑ دیا تو اس کی حفاظت کرنا جس طرح تو اپنے نیک بندوں کی حفاظت کرتا ہے۔ یحیٰی اور بشر بن مفضل نے عبید اللہ سے، اس نے سعید سے، اس نے سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے، انہوں نے نبی ﷺ سے (اسی طرح) بیان کیا ہے نیز زہیر ابو ضمرہ اور اسماعیل بن زکریا نے عبیداللہ سے یہ اضافہ نقل کیا ہے: ان سے سعید نے، ان سے ان کے والد نے، ان سے ابو ہریرہ ؓ نے، ان سے نبی ﷺ نے فرمایا۔ ابن عجلان نے بھی سعید سے، انہوں نے سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے بیان کیا ہے۔
تشریح:
1۔ابن بطال نے کہا ہے کہ اس روایت میں وضع کی نسبت اسم کی طرف اوررفع کی نسبت ذات کی طرف ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اسم سے مراد ذات ہے وضع اوررفع میں ذات سے استعانت کی جاتی ہے لفظ سے نہیں۔ (فتح الباري: 464/13) 2۔ابن بطال نے اپنے انداز سے اس حدیث سے مناسبت کشید کی ہے جبکہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا قطعاً یہ مقصد نہیں۔ہمارے رجحان کے مطابق بندہ مخلص ہر وقت اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا ہے زندگی کے تمام معاملات اپنے رب کی مرضی کے مطابق بجالاتا ہے، اپنے گھر سے نکلتے وقت، اپنے گھر میں داخل ہوتے وقت، اپنے کھانے پینے، نیند وبیداری اور لوگوں سے میل جول رکھنے میں اللہ تعالیٰ کی رضا کا طالب رہتا ہے۔ 3۔اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نیند کے وقت اور اس سے بیدار ہوتے وقت عبادت کرنے کی رہنمائی کی ہے کہ وہ کس طرح اللہ تعالیٰ کے نام کے ذریعے سے اپنا پہلو بستر پر رکھے اور اللہ تعالیٰ کے ناموں کے حوالے سے اس سے سوال کرے۔ درحقیقت، نیند موت ہی کی ایک قسم ہے، بعض اوقات انسان نیند کی حالت میں فوت ہوجاتا ہے، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تعلیم دی ہے کہ اللہ تعالیٰ کا نام لے کر اس سے التجا کی جائے۔ اگر موت آجائے تو اللہ تعالیٰ اسے معاف کر دے۔ اوراگر اپنی قدرت کاملہ سے بدن میں اسے واپس کردے توشیطان اور دیگر موذی چیزوں سے اس کی حفاظت کرے۔ اس حدیث کے مطابق نیند کے وقت اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنا مشروع ہے تاکہ انسان کی چھوٹی موت، یعنی نیند اللہ تعالیٰ کے نام پر ہو اور اس آیت کی زندہ تصویر بن جائے: ’’کہہ دیجئے!میری نماز،میری قربانی،میر ی زندگی اورمیری موت اللہ کے لیے ہے جو رب العالمین ہے۔‘‘ (الأنعام: 162) اس انداز سے انسان خود کو اللہ تعالیٰ کے حوالے کردیتا ہے اور اس کی طرف اپنی عاجزی، بے بسی اور محتاجی کا اظہار کرتا ہے، اللہ تعالیٰ سے ہر چیز کا سوال کرتا ہے جس سے وہ بے نیاز نہیں ہے۔ یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اس کے ناموں کے طفیل اسے پکارنا ہے، گویا اس آیت کی تفسیر ہے: ’’سب سے اچھے نام اللہ تعالیٰ ہی کے نام ہیں،لہذا تم اسے انھی ناموں سے پکارا کرو۔‘‘(الأعراف۔180) اس مناسبت کی بنا پر امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو یہاں بیان کیا ہے۔
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جب تم سے کوئی اپنے بستر پر جائے تو کپڑے کے کنارے سے اسے تین مرتبہ جھاڑے اور یہ دعا پڑھے: اے اللہ! تیرے نام سے میں نے اپنا پہلو رکھا اور تیری ہی رحمت سے میں اسے اٹھاؤں گا۔ اگر تو نے میری روح کو روک لیا تو اسے معاف کرنا اور اگر اسے چھوڑ دیا تو اس کی حفاظت کرنا جس طرح تو اپنے نیک بندوں کی حفاظت کرتا ہے۔ یحیٰی اور بشر بن مفضل نے عبید اللہ سے، اس نے سعید سے، اس نے سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے، انہوں نے نبی ﷺ سے (اسی طرح) بیان کیا ہے نیز زہیر ابو ضمرہ اور اسماعیل بن زکریا نے عبیداللہ سے یہ اضافہ نقل کیا ہے: ان سے سعید نے، ان سے ان کے والد نے، ان سے ابو ہریرہ ؓ نے، ان سے نبی ﷺ نے فرمایا۔ ابن عجلان نے بھی سعید سے، انہوں نے سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے بیان کیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
1۔ابن بطال نے کہا ہے کہ اس روایت میں وضع کی نسبت اسم کی طرف اوررفع کی نسبت ذات کی طرف ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اسم سے مراد ذات ہے وضع اوررفع میں ذات سے استعانت کی جاتی ہے لفظ سے نہیں۔ (فتح الباري: 464/13) 2۔ابن بطال نے اپنے انداز سے اس حدیث سے مناسبت کشید کی ہے جبکہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا قطعاً یہ مقصد نہیں۔ہمارے رجحان کے مطابق بندہ مخلص ہر وقت اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا ہے زندگی کے تمام معاملات اپنے رب کی مرضی کے مطابق بجالاتا ہے، اپنے گھر سے نکلتے وقت، اپنے گھر میں داخل ہوتے وقت، اپنے کھانے پینے، نیند وبیداری اور لوگوں سے میل جول رکھنے میں اللہ تعالیٰ کی رضا کا طالب رہتا ہے۔ 3۔اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نیند کے وقت اور اس سے بیدار ہوتے وقت عبادت کرنے کی رہنمائی کی ہے کہ وہ کس طرح اللہ تعالیٰ کے نام کے ذریعے سے اپنا پہلو بستر پر رکھے اور اللہ تعالیٰ کے ناموں کے حوالے سے اس سے سوال کرے۔ درحقیقت، نیند موت ہی کی ایک قسم ہے، بعض اوقات انسان نیند کی حالت میں فوت ہوجاتا ہے، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تعلیم دی ہے کہ اللہ تعالیٰ کا نام لے کر اس سے التجا کی جائے۔ اگر موت آجائے تو اللہ تعالیٰ اسے معاف کر دے۔ اوراگر اپنی قدرت کاملہ سے بدن میں اسے واپس کردے توشیطان اور دیگر موذی چیزوں سے اس کی حفاظت کرے۔ اس حدیث کے مطابق نیند کے وقت اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنا مشروع ہے تاکہ انسان کی چھوٹی موت، یعنی نیند اللہ تعالیٰ کے نام پر ہو اور اس آیت کی زندہ تصویر بن جائے: ’’کہہ دیجئے!میری نماز،میری قربانی،میر ی زندگی اورمیری موت اللہ کے لیے ہے جو رب العالمین ہے۔‘‘ (الأنعام: 162) اس انداز سے انسان خود کو اللہ تعالیٰ کے حوالے کردیتا ہے اور اس کی طرف اپنی عاجزی، بے بسی اور محتاجی کا اظہار کرتا ہے، اللہ تعالیٰ سے ہر چیز کا سوال کرتا ہے جس سے وہ بے نیاز نہیں ہے۔ یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اس کے ناموں کے طفیل اسے پکارنا ہے، گویا اس آیت کی تفسیر ہے: ’’سب سے اچھے نام اللہ تعالیٰ ہی کے نام ہیں،لہذا تم اسے انھی ناموں سے پکارا کرو۔‘‘(الأعراف۔180) اس مناسبت کی بنا پر امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو یہاں بیان کیا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے عبد العزیز بن عبد اللہ بن بیان کیا‘ کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا‘ ان سے سعید ابن ابی سعید مقبری نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص اپنے بستر پر جائے تو اسے چاہئے کہ اسے اپنے کپڑے کے کنارے سے تین مرتبہ صاف کر لے اور یہ دعا پڑھے ”اے میرے رب! تیرا نام لے کر میں اپنی کروٹ رکھتا ہوں اور تیرے نام ہی کے ساتھ اسے اٹھاؤں گا۔ اگر تو نے میری جان کو باقی رکھا تو اسے معاف کرنا اور اگر اسے (اپنی طرف سوتے ہی میں) اٹھا لیا تو اس کی حفاظت اس طرح کرنا جس طرح تو اپنے نیکو کار بندوں کی حفاظت کرتا ہے۔“ اس روایت کی متابعت یحییٰ اور بشر بن الفضل نے عبیداللہ سے کی ہے۔ ان سے سعید نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے اور ان سے نبی کریم ﷺ نے اور زہیر‘ ابو ضمرہ اور اسماعیل بن زکریا نے عبید اللہ سے یہ اضافہ کیا کہ ان سے سعید نے‘ ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے اور ان سے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اور اس کی روایت ابن عجلان نے کی‘ ان سے سعید نے‘ ان سے ابوہریرہ ؓ نے اور ان سے نبی کریم ﷺ نے۔
حدیث حاشیہ:
محمد بن عبد الرحمن طفاوی اور اسامہ بن حفص کی روایتیں خود اس کتاب میں موصولاً گزر چکی ہیں اور عبد العزیز کی روایت کی عدی رضی اللہ عنہ نے وصل کیا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA) : The Prophet (ﷺ) said, "When anyone of you goes to bed, he should dust it off thrice with the edge of his garment, and say: Bismika Rabbi wada'tu janbi, wa bika arfa'hu. In amsakta nafsi faghfir laha, wa in arsaltaha fahfazha bima tahfaz bihi 'ibadaka-s-salihin."