تشریح:
1۔اس حدیث میں کلمے سے مراد کلمہ طیبہ ہے جس کی تصدیق کرنا ایمان کی اولین بنیاد ہے دل سے تصدیق کرنا زبان سے اقرارکرنا اور عمل سے اس کا ثبوت دینا انتہائی ضروری ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس سے اللہ تعالیٰ کے لیے صفت کلام ثابت کی ہے اور بتایا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے کلمات غیر محدود اور غیر مخلوق ہیں۔ جس طرح اللہ تعالیٰ کی ذات کا کوئی احاطہ نہیں کر سکتا ایسے ہی اس کے کلمات اور اس کی صفات کا احاطہ کرنا بھی نا ممکن ہے۔ اس کے کلمات خواہ دینیہ شرعیہ ہوں یا کونیہ قدریہ ہوں دونوں قسمیں ہی اللہ تعالیٰ کی صفات ہیں اور غیر مخلوق ہیں ۔
2۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کائنات کی ہر چیز مخلوق ہے لیکن قرآن کریم مخلوق نہیں۔ اللہ کا کلام اس کی مخلوق سے کہیں بڑھ کر عظیم القدر ہے کیونکہ جب وہ کسی چیز کا ارادہ کرے تو کلمہ کن کہنے سے چیز وجود میں آجاتی ہے جس چیز سے کوئی چیز وجود میں آئے وہ یقیناً بہت بڑی اور عظیم الشان ہو گی اور قرآن اللہ تعالیٰ کا کلام ہے اس لیے وہ بھی غیر مخلوق ہے۔(خلق أفعال العباد ص:34) بہر حال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے مذکورہ آیات اور پیش کردہ احادیث سے ثابت کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے کلمات غیر محدود اور لا متناہی ہیں۔ اور کلام الٰہی غیر مخلوق ہے کیونکہ ان کلمات سے مخلوق کو معرض دجود میں لایا جاتا ہے۔ اگر یہ بھی مخلوق ہوں تو مخلوق سے مخلوق کو پیدا کرنا لازم آتا ہے۔ واللہ أعلم۔