قسم الحديث (القائل): قدسی ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم (بَابُ فِي المَشِيئَةِ وَالإِرَادَةِ: {وَمَا تَشَاءُونَ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ اللَّهُ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {تُؤْتِي المُلْكَ مَنْ تَشَاءُ}{وَلاَ تَقُولَنَّ لِشَيْءٍ إِنِّي فَاعِلٌ ذَلِكَ غَدًا إِلَّا أَنْ يَشَاءَ اللَّهُ}{إِنَّكَ لاَ تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ}قَالَ سَعِيدُ بْنُ المُسَيِّبِ، عَنْ أَبِيهِ: نَزَلَتْ فِي أَبِي طَالِبٍ {يُرِيدُ اللَّهُ بِكُمُ اليُسْرَ وَلاَ يُرِيدُ بِكُمُ العُسْرَ}

7467. حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ قَائِمٌ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولَ إِنَّمَا بَقَاؤُكُمْ فِيمَا سَلَفَ قَبْلَكُمْ مِنْ الْأُمَمِ كَمَا بَيْنَ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى غُرُوبِ الشَّمْسِ أُعْطِيَ أَهْلُ التَّوْرَاةِ التَّوْرَاةَ فَعَمِلُوا بِهَا حَتَّى انْتَصَفَ النَّهَارُ ثُمَّ عَجَزُوا فَأُعْطُوا قِيرَاطًا قِيرَاطًا ثُمَّ أُعْطِيَ أَهْلُ الْإِنْجِيلِ الْإِنْجِيلَ فَعَمِلُوا بِهِ حَتَّى صَلَاةِ الْعَصْرِ ثُمَّ عَجَزُوا فَأُعْطُوا قِيرَاطًا قِيرَاطًا ثُمَّ أُعْطِيتُمْ الْقُرْآنَ فَعَمِلْتُمْ بِهِ حَتَّى غُرُوبِ الشَّمْسِ فَأُعْطِيتُمْ قِيرَاطَيْنِ قِيرَاطَيْنِ قَالَ أَهْلُ التَّوْرَاةِ رَبَّنَا هَؤُلَاءِ أَقَلُّ عَمَلًا وَأَكْثَرُ أَجْرًا قَالَ هَلْ ظَلَمْتُكُمْ مِنْ أَجْرِكُمْ مِنْ شَيْءٍ قَالُوا لَا فَقَالَ فَذَلِكَ فَضْلِي أُوتِيهِ مَنْ أَشَاءُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اللہ نے (سورۃ انفطرت میں) فرمایا تم کچھ نہیں چاہ سکتے جب تک اللہ نہ چاہے اور (سورۃ آل عمران میں) فرمایا کہ وہ اللہ جسے چاہتا ہے ملک دیتا ہے اور (سورۃ الکہف میں) فرمایااور تم کسی چیز کے متعلق یہ نہ کہو کہ میں کل یہ کام کرنے والا ہوں مگر یہ کہ اللہ چاہے اور (سورۃ قصص میں) فرمایا کہ آپ جسے چاہیں ہدایت نہیں دے سکتے، البتہ اللہ جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے سعید بن مسیب نے اپنے والد سے کہا کہ جناب ابوطالب کے بارے میں یہ آیت مذکورہ نازل ہوئی۔ اور (سورۃ البقرہ میں) فرمایا کہ اللہ تمہارے ساتھ آسانی چاہتا ہے اور تمہارے ساتھ تنگی نہیں چاہتا۔‘‘ تشریح:اس باب کو لانے سے امام بخاری کی غرض یہ ہے کہ مشیت اور ارادہ دونوں ثابت  کریں کیونکہ دونوں ایک ہی ہیں جب کہ  آیت قرآنی لما فعال لما یرید اور فعل اللہ مایشاء سے ثابت ہوتا ہے مذکورہ آیات سے مشیت الٰہی اور ارادہ دونوں کو ایک ہی ثابت کیا گیا ہے۔

7467.

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ منبر پر کھڑے فرما رہے تھے: تمہارا زمانہ امتوں کے مقابلے میں ایسا ہے جیسا کہ نماز عصر سے غروب آفتاب تک کا وقت ہے۔ اہل تورات کو تورات دی گئی اور انہوں نے اس پر عمل کیا یہاں تک کہ آدھا دن گزر گیا، پھر وہ عاجز آگئے۔ انہیں ایک ایک قیراط اجرت دی گئی۔ پھر انجیل والوں کو انجییل دی گئی۔ انہوں نے اس پر عصر کی نماز تک عمل کیا۔ پھر وہ اس پر عمل سے عاجز آگئے تو انہیں بھی ایک ایک قیراط دے دیا گیا۔ اس کے بعد تمہیں قرآن دیا گیا اور تم نے اس پر غروب آفتاب تک عمل کیا تو تمہیں دو دو قیراط دیے گئے۔ اہل تورات نے کہا: اے ہمارے رب! ان لوگوں نے کام تھوڑا کیا لیکن اجرت زیادہ پائی ہے۔ اللہ تعالیٰ نےفرمایا: میں نے تمہاری اجرت زیادہ پائی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”میں نے تمہاری اجرت میں کوئی کمی کی ہے؟“ انہوں نے کہا نہیں: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”یہ تو میرا فضل ہے میں جس پر چاہتا ہوں کرتا ہوں۔“