تشریح:
1۔اس حدیث کے مطابق فرشتے لوگوں کے شب وروز کے عمل کو لے کر اوپر جاتے ہیں۔ اسی طرح ان کا تانتا لگا رہتا ہے۔ اس حدیث سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ثابت کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ حضرت جبرئیل علیہ السلام کے علاوہ دوسرے فرشتوں سے بھی کلام کرتا ہے اور اس کا کلام قرآن مجید کے علاوہ بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا کلام حروف واصوات پر مشتمل مبنی برحقیقت ہے کیونکہ اس میں اللہ تعالیٰ کے فرشتوں سے سوال کرنے کا ذکر ہے اورسوال ایسا کلام ہوتا ہے جو دوسروں کو سنائی دے اور وہ کلام حروف وآواز پر مشتمل ہو۔ واللہ أعلم۔
2۔اس حدیث میں رات گزارنے والے فرشتوں کا خاص طور پر اس لیے ذکر ہوا کہ جو لوگ رات کے وقت نیک کام کرنے میں مصروف رہتے ہیں۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ نےرات کو آرام کے لیے بنایا ہے تو وہ دن کے اوقات میں بطریق اولیٰ اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں مصروف رہتے ہوں گے۔