قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم (بَابُ {وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى المَاءِ} [هود: 7]، {وَهُوَ رَبُّ العَرْشِ العَظِيمِ} [التوبة: 129])

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: قَالَ أَبُو العَالِيَةِ: {اسْتَوَى إِلَى السَّمَاءِ} [البقرة: 29]: «ارْتَفَعَ»، {فَسَوَّاهُنَّ} [البقرة: 29]: «خَلَقَهُنَّ» وَقَالَ مُجَاهِدٌ: {اسْتَوَى} [البقرة: 29]: «عَلاَ» {عَلَى العَرْشِ} [الأعراف: 54] وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: {المَجِيدُ} [ق: 1]: «الكَرِيمُ»، وَ {الوَدُودُ} [البروج: 14]: «الحَبِيبُ»، يُقَالُ: «حَمِيدٌ مَجِيدٌ، كَأَنَّهُ فَعِيلٌ مِنْ مَاجِدٍ، مَحْمُودٌ مِنْ حَمِدَ»

7486 .   حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامٍ حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ يَمِينَ اللَّهِ مَلْأَى لَا يَغِيضُهَا نَفَقَةٌ سَحَّاءُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ أَرَأَيْتُمْ مَا أَنْفَقَ مُنْذُ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ فَإِنَّهُ لَمْ يَنْقُصْ مَا فِي يَمِينِهِ وَعَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ وَبِيَدِهِ الْأُخْرَى الْفَيْضُ أَوْ الْقَبْضُ يَرْفَعُ وَيَخْفِضُ

صحیح بخاری:

کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید

 

تمہید کتاب  (

باب: ( سورۃ ہود میں اللہ کا فرمان ) اور اس کا عرش پانی پر تھا ، اور وہ عرش عظیم کا رب ہے،، 

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

ابوالعالیہ نے بیان کیا کہ «استوى إلى السماء‏» کا مفہوم یہ ہے کہ وہ آسمان کی طرف بلند ہوا۔ «فسواهن‏» یعنی پھر انہیں پیدا کیا۔ مجاہد نے کہا کہ «استوى‏» بمعنی «على العرش‏.‏» ہے۔ ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ «مجيد» بمعنی «كريم» ۔ «الودود» بمعنی«الحبيب‏.‏» بولتے ہیں۔ «حميد» ، «مجيد» ۔ گویا یہ فعیل کے وزن پر ماجد سے ہے اور «محمود» ، «حميد‏.‏» سے مشتق ہے۔

7486.   سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپنے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کا دایاں ہاتھ بھرا ہوا ہے اس میں خرچ کرنا کسی قسم کی کمی نہیں لاتا۔ وہ دن رات سخاوت کرتا رہتا ہے تمہیں کیا معلوم کہ جب سے زمین آسمان کو اس نے پیدا کیا ہے کتنا خرچ کر دیا ہے؟ اس سخاوت نے اس میں کمی پیدا کیا ہے کتنا خرچ کر دیا ہے؟ اس سخاوت نے اس میں کمی نہیں کی جو اس کے دائیں ہاتھ میں ہے اس کا عرش پانی پر تھا۔ اس کے دوسرے ہاتھ میں فیض یا قبض ہے جسے وہ اونچا اور نیچا کرتا رہتا ہے۔“