قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم (بَابُ كَلاَمِ الرَّبِّ مَعَ جِبْرِيلَ، وَنِدَاءِ اللَّهِ المَلاَئِكَةَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ مَعْمَرٌ: {وَإِنَّكَ لَتُلَقَّى القُرْآنَ أَيْ يُلْقَى عَلَيْكَ وَتَلَقَّاهُ أَنْتَ، أَيْ تَأْخُذُهُ عَنْهُمْ، وَمِثْلُهُ: {فَتَلَقَّى آدَمُ مِنْ رَبِّهِ كَلِمَاتٍ}

7487. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ وَاصِلٍ عَنْ الْمَعْرُورِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَتَانِي جِبْرِيلُ فَبَشَّرَنِي أَنَّهُ مَنْ مَاتَ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ قُلْتُ وَإِنْ سَرَقَ وَإِنْ زَنَى قَالَ وَإِنْ سَرَقَ وَإِنْ زَنَى

مترجم:

ترجمۃ الباب:

  اور معمر بن مثنیٰ نے کہا آیت سورۃ النمل) کا مفہوم ہے جو فرمایا کہ اے پیغمبر! تجھ کو قرآن اللہ کی طرف سے ملتا ہے جو حکمت والا خبردار ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ قرآن تجھ پر ڈالا جاتا ہے اور تو اس کو لیتا ہے جیسے (سورۃ البقرہ میں) فرمایا  کہ آدم نے اپنے پروردگار سے چند کلمہ حاصل کئے رب کا استقبال کر کے۔“تشریح:اصل میں تلقی کے معنی آگے جاکر ملنے یعنی استقبال کرنے کے ہیں چونکہ آنحضرت ﷺ وحی کے انتطار میں رہتے جس وقت وحی اترتی تو گویا آپ وحی کا استقبال کرتے اس قول سے امام بخاری نے یہ نکالا کہ اللہ کے کلام میں حروف اور الفاظ ہیں۔

7487.

سیدنا ابو ذر ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”میرے پاس سیدنا جبرئیل ؑ آئے اور مجھے خوشخبری دی کہ جو شخص اس حالت میں فوت ہو جائے کہ وہ کسی کو اللہ کے ساتھ شریک نہیں ٹھہراتا تھا تو وہ جنت میں جائے گا۔“ میں نے عرض کیا :اگرچہ وہ چوری زنا کا مرتکب ہو؟ آپ نے فرمایا: ”گو وہ چوری زنا کا مرتکب ہو۔“