قسم الحديث (القائل): قدسی ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {يُرِيدُونَ أَنْ يُبَدِّلُوا كَلاَمَ اللَّهِ} [الفتح: 15])

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: إِنَّهُ لَقَوْلٌ فَصْلٌ«حَقٌّ»وَمَا هُوَ بِالهَزْلِ «بِاللَّعِبِ»

7492. حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الصَّوْمُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ يَدَعُ شَهْوَتَهُ وَأَكْلَهُ وَشُرْبَهُ مِنْ أَجْلِي وَالصَّوْمُ جُنَّةٌ وَلِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ فَرْحَةٌ حِينَ يُفْطِرُ وَفَرْحَةٌ حِينَ يَلْقَى رَبَّهُ وَلَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

یعنی اللہ نے جو وعدے حدیبیہ کے مسلمانوں سے کئے تھے کہ ان کو بلا شرکت غیرے فتح ملے گی۔ اور (سورۃ الطارق میں) فرمایا کہ قرآن مجید فیصلہ کرنے والا کلام ہے وہ کچھ ہنسی دلی لگی نہیں ہے۔“  تشریح:اس باب کو لانے سے امام بخاری کی غرض یہ ہے کہ اللہ کا کلام کچھ قرآن سے خاص نیہں ہے بلکہ اللہ جب چاہتا ہے حسب ضرورت اور حسب موقع کلام کرتا ہے چنانچہ صلح حدیبیہ میں جب مسلمان بہت رنجیدہ تھے اپنے رسول کے ذریعہ سے اللہ نے ان سے وعدہ کیا تھا کہ ان کو بلا شرکت غیرے ایک فتح حاصل ہوگی یہ بھی اللہ کا ایک کلام تھا اور جو آنحضرتﷺ نے اللہ کے کلام نقل کئے ہیں وہ سب اسی کے کلام ہیں۔

7492.

سیدنا ابو ہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نےفرمایا: اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے: ”روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔ وہ (روزے دار) میری خاطر اپنی خواہشات اور کھانا پینا چھوڑتا ہے اور روزہ ڈھال ہے، نیز روزے دار کے لیے خوشیاں ہیں: ایک خوشی روزہ افطار کرتے وقت اور دوسری خوشی اس وقت جب وہ اپنے رب سے ملاقات کرے گا۔ روزے دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کے نزدیک کستوری کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ اور عمدہ ہے۔“