تشریح:
اس حدیث کے مطابق اللہ تعالیٰ نے حضرت ایوب علیہ السلام کو ندا دی اور ان سے خطاب فرمایا۔ یہ خطاب بآواز بلند تھا۔ جن لوگوں کا کہنا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا کلام آواز اور حروف کے بغیر ہے وہ کس قدر کم عقل اور گمراہ ہیں آج کل بھی ایسے بہت سے لوگ ہیں جو جہمیہ اور متعزلہ جیسا عقیدہ رکھتے ہیں۔ بہرحال اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کے علاوہ بھی کلام کیا ہے اور وہ جب چاہے، جیسے چاہے، جس سے چاہے ہم کلام ہوتا ہے۔ وہ قادر مطلق ہے، اسے کوئی عاجز نہیں کر سکتا۔ واللہ المستعان۔