قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {يُرِيدُونَ أَنْ يُبَدِّلُوا كَلاَمَ اللَّهِ} [الفتح: 15])

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: إِنَّهُ لَقَوْلٌ فَصْلٌ«حَقٌّ»وَمَا هُوَ بِالهَزْلِ «بِاللَّعِبِ»

7499. حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ الْأَحْوَلُ أَنَّ طَاوُسًا أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَهَجَّدَ مِنْ اللَّيْلِ قَالَ اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ نُورُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ قَيِّمُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ رَبُّ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ أَنْتَ الْحَقُّ وَوَعْدُكَ الْحَقُّ وَقَوْلُكَ الْحَقُّ وَلِقَاؤُكَ الْحَقُّ وَالْجَنَّةُ حَقٌّ وَالنَّارُ حَقٌّ وَالنَّبِيُّونَ حَقٌّ وَالسَّاعَةُ حَقٌّ اللَّهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْكَ أَنَبْتُ وَبِكَ خَاصَمْتُ وَإِلَيْكَ حَاكَمْتُ فَاغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ أَنْتَ إِلَهِي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

یعنی اللہ نے جو وعدے حدیبیہ کے مسلمانوں سے کئے تھے کہ ان کو بلا شرکت غیرے فتح ملے گی۔ اور (سورۃ الطارق میں) فرمایا کہ قرآن مجید فیصلہ کرنے والا کلام ہے وہ کچھ ہنسی دلی لگی نہیں ہے۔“  تشریح:اس باب کو لانے سے امام بخاری کی غرض یہ ہے کہ اللہ کا کلام کچھ قرآن سے خاص نیہں ہے بلکہ اللہ جب چاہتا ہے حسب ضرورت اور حسب موقع کلام کرتا ہے چنانچہ صلح حدیبیہ میں جب مسلمان بہت رنجیدہ تھے اپنے رسول کے ذریعہ سے اللہ نے ان سے وعدہ کیا تھا کہ ان کو بلا شرکت غیرے ایک فتح حاصل ہوگی یہ بھی اللہ کا ایک کلام تھا اور جو آنحضرتﷺ نے اللہ کے کلام نقل کئے ہیں وہ سب اسی کے کلام ہیں۔

7499.

سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ جب رات کو تہجد کے لیے اٹھتے تو پڑھتے : ”اے اللہ! حمد تیرے ہی لیے ہے۔ تو آسمانوں اور زمین کو روشن کرنے والا ہے تعریف تیرے ہی لیے ہے۔ تو آسمانوں اور زمین کو کنٹرول کرنے والا ہے۔ حمد تیرے ہی لیے ہے تو آسمانوں کا، زمین کا اور جو کچھ ان میں ہے سب کا رب ہے۔ تو برحق ہے۔ تیرا وعدہ سچا ہے۔ تیرا کلام بھی برحق ہے۔ تیری ملاقات مبنی حقیقت ہے۔ جنت حق ہے اور دوزخ بھی حق ہے۔ تمام انبیاء سچے ہیں اور قیامت بھی برحق ہے، تیری ملاقات مبنی برحقیقت ہے۔ جنت حق ہے اور دوزخ بھی حق ہے۔ تمام انبیاء سچے ہیں اور قیامت بھی برحق ہے۔ اے اللہ! میں تیرے حضور سرنگوں ہوا، تجھ پر ایمان لایا، میں نے تجھی پر توکل کیا تیری ہی طرف رجوع کیا۔ میں تیرے ہی سامنے اپنا مقدمہ پیش کرتا ہوں اور تجھی سے اپنا فیصلہ چاہتا ہوں، اس لیے میرے اگلے پچھلے تمام گناہ معاف کر دے جو میں نے پوشیدہ کیے ہیں اور جو علانیہ کیے ہیں۔ توہی میرا معبود ہے اور تیرے سوا کوئی بھی معبود برحق نہیں۔“