تشریح:
گناہ کے کفارے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اس گناہ پر پردہ ڈال دیتا ہے اور سے معاف کردیتا ہے۔ اگرچہ ہر عمل کی جزا اللہ تعالیٰ ہی دیتا ہے، تاہم اکثر طور پر اعمال کی جزا فرشتوں کے سپردکر دیتا ہے لیکن روزے کی یہ خصوصیت ہے کہ اس کی جزا فرشتوں کے حوالے کرنے کے بجائے وہ خود دیتا ہے کیونکہ روزہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کے لیے نہیں رکھا جاتا اور نہ اس میں کوئی ریا اور نمودونمائش کا پہلو ہی ہوتا ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ روایت اور مروی میں فرق ہے۔ واللہ أعلم۔