قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم (بَابُ مَا يَجُوزُ مِنْ تَفْسِيرِ التَّوْرَاةِ وَغَيْرِهَا مِنْ كُتُبِ اللَّهِ، بِالعَرَبِيَّةِ وَغَيْرِهَا)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {فَأْتُوا بِالتَّوْرَاةِ فَاتْلُوهَا إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ}

7543. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ وَامْرَأَةٍ مِنْ الْيَهُودِ قَدْ زَنَيَا فَقَالَ لِلْيَهُودِ مَا تَصْنَعُونَ بِهِمَا قَالُوا نُسَخِّمُ وُجُوهَهُمَا وَنُخْزِيهِمَا قَالَ فَأْتُوا بِالتَّوْرَاةِ فَاتْلُوهَا إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ فَجَاءُوا فَقَالُوا لِرَجُلٍ مِمَّنْ يَرْضَوْنَ يَا أَعْوَرُ اقْرَأْ فَقَرَأَ حَتَّى انْتَهَى إِلَى مَوْضِعٍ مِنْهَا فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهِ قَالَ ارْفَعْ يَدَكَ فَرَفَعَ يَدَهُ فَإِذَا فِيهِ آيَةُ الرَّجْمِ تَلُوحُ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنَّ عَلَيْهِمَا الرَّجْمَ وَلَكِنَّا نُكَاتِمُهُ بَيْنَنَا فَأَمَرَ بِهِمَا فَرُجِمَا فَرَأَيْتُهُ يُجَانِئُ عَلَيْهَا الْحِجَارَةَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کی روشنی میں کہ پس تم توریت لاؤ اور اسے پڑو اگر تم سچے ہو۔

7543.

سیدنا ابن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ”نبی ﷺ کے پاس ایک یہودی کے پاس ایک یہودی مرد اور یہودی عورت کو لایا گیا جنہوں نے زنا کیا تھا۔ آپ ﷺ نے یہودیوں سے پوچھا: تم ایسے (مجرموں) کے ساتھ کیا سلوک کرتے ہو؟“ انہوں نے کہا: ہم ان کا منہ کالا کرکے انہیں ذلیل ورسوا کرتے ہیں، آپ نے فرمایا:  ”اگر تم اس بات میں سچے ہوتو رات لاؤ اور اسے پڑھ کر سناؤ۔“ چنانچہ وہ تورات لائے اور ایک آدمی سے جس پر وپ مطمئن تھے کہا: اے اعور! اسے پڑھ۔ چنانچہ اس نے پڑھنا شروع کیا یہاں تک کہ ایک مقام پر پہنچ کر اس پر اپنا ہاتھ رکھ دیا۔ عبداللہ بن سلام ؓ نے فرمایا: اپنا ہاتھ اٹھاؤ۔ جب اس نے اپنا ہاتھ اٹھایا تو وہاں آیت رجم چمک رہی تھی۔ اس نے کہا: اے محمد! ان دونوں کے لیے رجم کا حکم تو واقعی ہے لیکن ہم اس حکم کو آپس میں چھپا کرتےہیں۔ پھر آپ کے حکم سے ان دونوں کو رجم کیا گیا۔ سیدنا عبداللہ بن عمر نےکہا: میں نے دیکھا کہ زانی مرد اپنی داشتہ کو پتھروں سے بچانے کے لیے اس پر جھکا پڑتا تھا۔