تشریح:
1۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے درج ذیل الفاظ سے عنوان ثابت کیا ہے: ’’میرے بارے میں ایسی وحی نازل ہو گی جس کی تلاوت ہوتی رہے گی۔‘‘ علامہ عینی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھاہے: ’’مجالس ومحاریب میں خوش الحانی سے تلاوت ہوتی رہے گی۔‘‘ یعنی تلاوت بندوں کا فعل ہے۔(عمدة القاري: 725/16)
2۔اس سے معلوم ہوا کہ تلاوت اور متلو میں واضح فرق ہے کیونکہ تلاوت، قاری کا فعل ہے جبکہ انزال وایحاء (وحی کرنا) اور تکلم اللہ کی صفات ہیں جیسا کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے خود لکھا ہے کہ انزال وحی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور لوگ اس کی تلاوت کرتے ہیں۔ (خلق أفعال العباد ص: 86)