قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَلَقَدْ يَسَّرْنَا القُرْآنَ لِلذِّكْرِ } [القمر: 17])

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: «كُلٌّ مُيَسَّرٌ لِمَا خُلِقَ لَهُ» يُقَالُ مُيَسَّرٌ: مُهَيَّأٌ " وَقَالَ مُجَاهِدٌ: " يَسَّرْنَا القُرْآنَ بِلِسَانِكَ: هَوَّنَّا قِرَاءَتَهُ عَلَيْكَ " وَقَالَ مَطَرٌ الوَرَّاقُ: {وَلَقَدْ يَسَّرْنَا القُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ} [القمر: 17]، قَالَ: «هَلْ مِنْ طَالِبِ عِلْمٍ فَيُعَانَ عَلَيْهِ»

7552. حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ وَالْأَعْمَشِ سَمِعَا سَعْدَ بْنَ عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ فِي جَنَازَةٍ فَأَخَذَ عُودًا فَجَعَلَ يَنْكُتُ فِي الْأَرْضِ فَقَالَ مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا كُتِبَ مَقْعَدُهُ مِنْ النَّارِ أَوْ مِنْ الْجَنَّةِ قَالُوا أَلَا نَتَّكِلُ قَالَ اعْمَلُوا فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى الْآيَةَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

  اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہر شخص کے لیے وہی امر آسان کیا گیا ہے جس کے لیے وہ پیدا کیا گیا ہے۔ «ميسر» بمعنی تیار کیا گیا (آسان کیا گیا) اور مجاہد نے کہا کہ«يسرنا القرآن بلسانك» کا مطلب یہ ہے کہ ہم نے اس کی قرآت کو تیری زبان میں آسان کر دیا۔ یعنی اس کا پڑھنا تجھ پر آسان کر دیا۔ اور مطر الوراق نے کہا کہ « وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ» کا مطلب یہ ہے کہ کیا کوئی شخص ہے جو علم قرآن کی خواہش رکھتا ہو پھر اللہ اس کی مدد نہ کرے؟

7552.

سیدنا علی ؓ سے روایت ہے ،وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ایک جنازے میں شریک تھے کہ آپ نے وہاں ایک لکڑی پکڑلی اور اس سے زمین کریدنے لگے، پھر آپ نے فرمایا: ”تم میں سے ہر ایک کی جگہ دوزخ یا جنت میں لکھ دی گئی ہے۔“ صحابہ نے کہا: کیا ہم اسی پر بھروسا نہ کرلیں؟ آپ نےفرمایا: ”تم عمل کرتے رہو، ہر عمل آسان کر دیا گیا ہے (جس کے لیے انسان پیدا کیا گیا ہے)“ پھر آپ نے یہ آیت پڑھی: ”جس شخص نے اللہ کی راہ میں دیا اور تقویٰ اختیار کیا۔۔۔۔“