قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَاللَّهُ خَلَقَكُمْ وَمَا تَعْمَلُونَ} [الصافات: 96])

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: {إِنَّا كُلَّ شَيْءٍ خَلَقْنَاهُ بِقَدَرٍ} [القمر: 49] وَيُقَالُ لِلْمُصَوِّرِينَ: «أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ» {إِنَّ رَبَّكُمُ اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ، ثُمَّ اسْتَوَى عَلَى العَرْشِ يُغْشِي اللَّيْلَ النَّهَارَ، يَطْلُبُهُ حَثِيثًا وَالشَّمْسَ وَالقَمَرَ وَالنُّجُومَ مُسَخَّرَاتٍ بِأَمْرِهِ، أَلاَ لَهُ الخَلْقُ وَالأَمْرُ تَبَارَكَ اللَّهُ رَبُّ العَالَمِينَ} قَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ: «بَيَّنَ اللَّهُ الخَلْقَ مِنَ الأَمْرِ، لِقَوْلِهِ تَعَالَى»: {أَلاَ لَهُ الخَلْقُ وَالأَمْرُ} [الأعراف: 54] وَسَمَّى النَّبِيُّ ﷺالإِيمَانَ عَمَلًا قَالَ أَبُو ذَرٍّ، وَأَبُو هُرَيْرَةَ: سُئِلَ النَّبِيُّﷺأَيُّ الأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: «إِيمَانٌ بِاللَّهِ وَجِهَادٌ فِي سَبِيلِهِ» وَقَالَ: {جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ} [السجدة: 17] وَقَالَ وَفْدُ عَبْدِ القَيْسِ لِلنَّبِيِّ ﷺ: مُرْنَا بِجُمَلٍ مِنَ الأَمْرِ، إِنْ عَمِلْنَا بِهَا دَخَلْنَا الجَنَّةَ، فَأَمَرَهُمْ [ص:161] بِالإِيمَانِ وَالشَّهَادَةِ، وَإِقَامِ الصَّلاَةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ «فَجَعَلَ ذَلِكَ كُلَّهُ عَمَلًا»

7555. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ وَالْقَاسِمِ التَّمِيمِيِّ عَنْ زَهْدَمٍ قَالَ كَانَ بَيْنَ هَذَا الْحَيِّ مِنْ جُرْمٍ وَبَيْنَ الْأَشْعَرِيِّينَ وُدٌّ وَإِخَاءٌ فَكُنَّا عِنْدَ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ فَقُرِّبَ إِلَيْهِ الطَّعَامُ فِيهِ لَحْمُ دَجَاجٍ وَعِنْدَهُ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَيْمِ اللَّهِ كَأَنَّهُ مِنْ الْمَوَالِي فَدَعَاهُ إِلَيْهِ فَقَالَ إِنِّي رَأَيْتُهُ يَأْكُلُ شَيْئًا فَقَذِرْتُهُ فَحَلَفْتُ لَا آكُلُهُ فَقَالَ هَلُمَّ فَلْأُحَدِّثْكَ عَنْ ذَاكَ إِنِّي أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَفَرٍ مِنْ الْأَشْعَرِيِّينَ نَسْتَحْمِلُهُ قَالَ وَاللَّهِ لَا أَحْمِلُكُمْ وَمَا عِنْدِي مَا أَحْمِلُكُمْ فَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَهْبِ إِبِلٍ فَسَأَلَ عَنَّا فَقَالَ أَيْنَ النَّفَرُ الْأَشْعَرِيُّونَ فَأَمَرَ لَنَا بِخَمْسِ ذَوْدٍ غُرِّ الذُّرَى ثُمَّ انْطَلَقْنَا قُلْنَا مَا صَنَعْنَا حَلَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا يَحْمِلَنَا وَمَا عِنْدَهُ مَا يَحْمِلُنَا ثُمَّ حَمَلَنَا تَغَفَّلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمِينَهُ وَاللَّهِ لَا نُفْلِحُ أَبَدًا فَرَجَعْنَا إِلَيْهِ فَقُلْنَا لَهُ فَقَالَ لَسْتُ أَنَا أَحْمِلُكُمْ وَلَكِنَّ اللَّهَ حَمَلَكُمْ وَإِنِّي وَاللَّهِ لَا أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا إِلَّا أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ مِنْهُ وَتَحَلَّلْتُهَا

مترجم:

ترجمۃ الباب:

 ‏‏‏‏ اور اللہ نے پیدا کیا تمہیں اور جو کچھ تم کرتے ہو۔ اور (سورۃ القمر میں) فرمایا «إنا كل شىء خلقناه بقدر‏» بلاشبہ ہم نے ہر چیز کو اندازے سے پیدا کیا اور مصوروں سے کہا جائے گا کہ جو تم نے پیدا کیا ہے اس میں جان ڈالو۔ اور (سورۃ الاعراف میں) فرمایا   بلاشبہ تمہارا مالک اللہ وہ ہے جس نے آسمان و زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا، پھر زمین آسمان بنا کر تخت پر چڑھا، رات کو دن سے ڈھانپتا ہے اور دن کو رات سے، دونوں ایک دوسرے کے پیچھے پیچھے دوڑتے رہتے ہیں اور سورج اور چاند اور ستارے اس کے حکم کے تابع ہیں۔ ہاں سن لو! اسی نے سب کچھ بنایا اسی کا حکم چلتا ہے۔ اللہ کی ذات بہت بابرکت ہے جو سارے جہان کو پالنے والا ہے۔ سفیان بن عیینہ نے کہا کہ اللہ نے لأمر  کو خلق  سے الگ کیا تب، تو یوں فرمایا۔ اور نبی کریم  نے ایمان کو بھی عمل کہا۔ ابوذر اور ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم  سے پوچھا گیا کہ کون سا عمل سب سے افضل ہے تو آپ  نے فرمایا کہ اللہ پر ایمان لانا اور اللہ کے راستہ میں جہاد کرنا۔ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا  جزاء بما كانوا يعملون‏  یہ بدلہ ہے اس کا جو وہ کرتے تھے۔ قبیلہ عبدالقیس کے وفد نے نبی کریم  سے کہا کہ ہمیں آپ چند ایسے جامع اعمال بتا دیں جن پر اگر ہم عمل کر لیں تو جنت میں داخل ہو جائیں تو نبی کریم  انہیں ایمان، شہادت، نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ دینے کا حکم دیا۔ اسی طرح آپ نے ان سب چیزوں کو عمل قرار دیا۔تشریح:باب کے ذیل میں ذکر کردہ آیات اور احادیث سے اہلحدیث سے اہلحدیث کا مذہب ثابت ہوتا ہے کہ بندہ اور اس کے افعال دونوں اللہ کے مخلوق ہیں کیونکہ خالق اللہ کے سوا اور کوئی نہیں ہے فرمایا ھل من خالق غیراللہ اور امام  بخاری خلق افعال العباد میں یہ حدیث لائے ہیں ان اللہ یصنع کل صانع وصنعتہ یعنی اللہ ہی ہر کاریگر اوراس کی کاری گری کو بناتا ہے اور رد ہوا معتزلہ اور قدریہ اور شیعہ کا جو بندے کو اپنے افعال کا خالق بتاتے ہیں۔

7555.

سیدنا زہدم سے روایت ہے، انہوں نے کہا: قبیلہ جرم اور اشعری قبیلے کے درمیان محبت اور بھائی چارے کا معاملہ تھا۔ ایک مرتبہ ہم سیدنا ابو موسیٰ اشعری ؓ کے پاس تھے اور ان کے ہاں بنو تیم اللہ کا ایک شخص بھی تھا۔ غالباً وہ عرب کے غلام لوگوں میں سے تھا۔ سیدنا ابو موسیٰ اشعری ؓ نے اسے اپنے ہاں کھانے کی دعوت دی تو اس نے کہا: میں نے مرغی کو گندگی کھاتے دیکھا تو اسی وقت سےقسم اٹھائی کہ اس کا گوشت نہیں دکھاؤں گا۔ سیدنا ابو موسیٰ اشعری ؓ نےکہا: آؤ! میں تمہیں اس کے متعلق ایک حدیث بیان کرتا ہوں۔ میں نبی ﷺ کے پاس اشعری قبیلے کے چند افراد لے کر حاضر ہوا اور ہم نے آپ سے سواری مانگی۔ آپ ﷺ نےفرمایا: ”اللہ کی قسم! میں تمہارے لیے سواری کا بندوبست نہیں کرسکتا اور نہ میرے پاس کوئی چیز ہے جسے میں تمہیں سواری کے لیے دوں۔“ پھر نبی ﷺ کے پاس مال غنیمت میں سے کچھ اونٹ آئے تو آپ ﷺ نے ہمارے متعلق دریافت کیا: ”اشعری کہاں ہیں؟“ پھر آپ ﷺ نے ہمیں پانچ عمدہ اونٹ دینے کا حکم دیا۔ جب ہم انہیں لے کر چلے تو ہم نے کہا: یہ ہم نے کیا کیا ہے؟ رسول اللہ ﷺ نے قسم اٹھائی تھی کہ وہ ہمیں سواری کے لیے کوئی جانور دیں گے اور نہ آپ کے پاس کوئی ایسا جانور ہے جو ہمیں سواری کے لیے دیں، اس کے باوجود آپ نے ہمیں سواریاں دی ہیں۔ ہم نے رسول اللہ ﷺ کو آپ کی قسم سے غافل کر دیا ہے۔ اللہ کی قسم! ایسے حالات میں تو ہم کبھی بھی کامیاب نہیں ہوسکیں گے۔ پھر ہم آپ کی طرف لوٹے اور آپ سے بات کی تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”میں نے تمہیں سواریاں نہیں دیں بلکہ اللہ تعالیٰ نے دی ہیں۔ اللہ کی قسم! میں جب کوئی قسم اٹھاتا ہوں، پھر اس کا غیر اس سے بہتر دیکھتا ہوں تو وہ کرتا ہوں جو بہتر ہوتا ہے اور قسم کا کفارہ دے کر اس سے خلاصی حاصل کرلیتا ہوں۔“